ٹرمپ، میں وائٹ ہاؤس چھوڑ دوں گا لیکن میری ایک شرط ہے
امریکی صدر نے کہا ہے کہ اگر صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر امریکہ کا اگلا صدر قراد دے دیا جاتا ہے تو میں وائٹ ہاؤس چھوڑ دوں گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاوس میں فوجیوں کی قدردانی کرنے کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکٹورل کالج کے ارکان جو بائیڈن کے حق میں ووٹ دے دیں وہ وائٹ ہاوس چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ کے حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج کی بنیاد پر جو بائیڈن نے تین سو چھے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سو بتیس الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔امریکہ میں حکومت بنانے کے لیے دو سو ستر الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور جوبائیڈن نے اس سے کہیں زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں، لیکن صدر ٹرمپ نے تا حال انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا ہے اور مسلسل دھاندلیوں اور ووٹ چرانے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
پروگرام کے مطابق الیکٹورل کالج کا اجلاس چودہ دسمبر کو ہونے والا ہے جس میں منتخب صدر کے لیے رائے شماری کرائی جائے گی۔
اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے منگل کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں عوامی خدمات کے ادارے جنرل سروسز ایجنسی کی سربراہ ایملی مرفی سے کہا تھا کہ وہ جو بائیڈن کو اقتدار منتقل کرنے کے لیے ابتدائی پروٹوکول کے مطابق لازمی اقدامات انجام دیں۔
دوسری جانب ہفت وار جریدے نیوز ویک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک کی اٹھائیس ریاستوں میں صدارتی انتخابات کے لیے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر نیٹ ورک فراہم کرنے والی کمپنی ڈومینین نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اُس نے اپنے کارکنوں کو اذیت پہنچانے اور حتی جان سے مارنے کی دھمکیاں دیئے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے دعوے سامنے آنے کے بعد ہماری کمپنی کے ملازمین کو مسلسل ستایا جا رہا ہے اور حتی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہے۔