انسانی حقوق کے دعویدار فرانس کی حقیقت ۔ ویڈیو
حال ہی میں فرانسیسی پولیس کی بربریت کی ایک اور سند منظر عام پر آئی ہے جس نے یورپی ذرائع ابلاغ میں خاصا شور غل برپا کر دیا ہے۔
فرانسیسی پولیس کے تین اہلکار ایک سیاہ فام شہری اور میوزیشیئن مائیکل زکلر کے گھر میں گھس کر اس کو بڑے بہیمانہ انداز میں زد و کوب کرتے ہیں۔ شکایت ہونے پر پولیس والے ہر قسم کے تشدد سے مُکر گئے مگر بعد میں جب معلوم ہوا کہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نے انکے تمام حرکتوں کو رکارڈ کیا ہے تو کہنے لگے کہ در اصل ہمیں معلوم نہیں تھا کہ وہاں کیمرہ لگا ہوا ہے!
نسل پرستانہ بنیادوں پر سیاہ فام شہری کے ساتھ بری طرح مار پیٹ کرنے کے بعد پولیس والے اسے اٹھا کر پولیس اسٹیشن لے گئے اور دو دن تک بلا جواز اسے اپنے پاس ہی قید میں رکھا۔
فرانسیسی صدر میکرون نے پولیس کے اس غیر انسانی رویے پر رد عمل میں ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اس ویڈیو کو دیکھ کر ہل گئے۔
فرانسی کے وزیر انصاف اریک مورتی نے سیاہ فام شہری کے ساتھ پولیس کے بہیمانہ رویے کو دیکھ کر کہا کہ اس ویڈیو نے انہیں وحشت میں مبتلا کر دیا ہے۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے بھی وعدہ کیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث پولیس والوں کو برخاست کر دیا جائے گا۔ فرانس کی فوٹبال ٹیم کے دو کھلاڑیوں امباپہ اور گریزمن نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں نسل پرستی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
اس قسم کی ویڈیوز آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے کھوکھلے نعرے لگانے والے یورپ بالخصوص فرانس سے وقتا فوقتا منظر عام پر آتی رہتی ہیں جو واضح طور پر یورپی اور مغربی انسانی حقوق کی حقیقت کو عیاں کر دیتی ہیں۔
نیچے دی گئی ایک اور ویڈیو میں فرانسیسی پولیس کے ایک جھنڈ کو ایک تنہا، پر امن اور غیر مسلح شخص پر حملہ آور ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ واقعہ نسل پرستی کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران پیش آیا۔