Dec ۲۸, ۲۰۲۰ ۰۹:۰۰ Asia/Tehran

یورپی ملک بوسنیا میں اس دنوں غیر ملکی تارکین وطن کا معاملہ ایک بحران کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔

بوسنیا سے موصول ہونے والی رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ لیپا پناہ گزین کیمپ میں آگ لگ جانے کے بعد تین ہزار سے زائد تارکین وطن جما دینے والی سردی میں حیران و سرگراں ہو کر رہ گئے ہیں اور ان کے پاس نہ سر چھپانے کو کچھ رہا اور نہ ان کے لئے زندگی کی دیگر ضروری سہولیات کی کوئی خبر ہے۔

سخت ترین حالات سے روبرو ان تارکین وطن کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ممالک کے حالات سے تنگ آکر روشن مستقبل کی تلاش میں یورپ کی طرف آئے مگر یہاں بھی ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

برف سے ڈھکے علاقے میں پلاسٹک کے ٹینٹس میں رہنے پر مجبور ان تارکین وطن کی زندگی سخت سردی اور غذائی اشیا کے نہ ہونے کے باعث خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پناہگزینوں کا کہنا ہے کہ دن بھر میں ایک وقت مختصر کھانا مل پاتا ہے۔

یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بوسنیا نے ان تارکین وطن اور پناہگزینوں کی رہائش کا فوری طور پر کوئی بندوبست نہ کیا تو سیکڑوں افراد کی جان خطرے میں پڑ جائے گی۔

بتایا جاتا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کے لئے پیش آنے والے ان حالات کا سبب انکی رہائش کے مقام کو لے کر بوسنیا کے اعلیٰ حکام کے درمیان پایا جانے والا اختلاف ہے۔

ٹیگس