ٹرمپ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیئر لیڈروں نے دو ہزار بیس کے امریکی صدارتی انتخابات میں جعلی ووٹ کے لئے امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کی نئی کوششوں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی اور جعلی ووٹ ڈلوانے کے بارے میں ریاست جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیلیفونی گفتگو کا بھانڈہ پھوٹنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان میں ریاست جارجیا کے نمائندے اسٹیفن بشب نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام جمہوری اصولوں کے سراسر منافی شمار ہوتا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کے روز ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ریاست جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیلیفونی گفتگو کی ریکارڈنگ سامنے آگئی ہے جس میں ٹرمپ جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر کو کال پر کہتے رہے ہیں کہ میں اپنے حق میں صرف گیارہ ہزار سات سو اسی ووٹ تلاش کرنا چاہتا ہوں۔
اس سلسلے میں امریکی ایوان نمائندگان کے انٹیلیجینس کمیشن کے چیئرمین ایڈم شیف نے بھی کہا ہے کہ یہ ٹیلیفونی گفتگو ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کے اقتدار اعلی سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کی شرمناک ترین کوشش ہے جو حقیقت کے اعتبار سے جرم بھی کہلائی جا سکتی ہے۔
امریکہ کے ڈیموکریٹ سینیٹر ڈگ ڈربن نے بھی اس بارے میں ایک بیان میں عدالتی تحقیقات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی یہ ٹیلیفونی گفتگو ووٹوں کی صورت حال میں تبدیلی کے لئے امریکہ کے ایک منتخب اعلی عہدیدار کی جانب سے ایک طرح کا دہشت گردانہ اقدام ہے جسے قانونی طور پر درج بھی کر لیا گیا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین جیری نڈلر نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مقامی حکام کو ڈرا دھمکا کر خود کو عدالت کی قانونی کارروائیوں کے سامنے لا کھڑا کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی ریاست جارجیا کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ریاست جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر کے ساتھ اپنی ٹیلیفونی گفتگو کا بھانڈہ پھوڑے جانے پر بریڈ رافنسپرگر کے خلاف دو کیس تیار کر لئے ہیں۔
واضح رہے کہ تین نومبر دو ہزار بیس کو ہونے والے امریکی صدراتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے اور ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کے مقابلے میں تین سو چھے الیکٹورل ووٹوں سے جوبائیڈن کی کامیابی کے اعلان کے باوجود ٹرمپ بدستور انتخابات میں دھاندلی کے دعوے پر زور دے رہے ہیں جبکہ اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔