ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم بہادری اور انصاف پر مبنی ہے: مجلس اعلاء عراق
عراق کی مجلس اعلا کے سربراہ نے استقامت کے شہید کمانڈروں کے قتل کے سلسلے میں عراقی عدلیہ کے اُس حکم کو شجاعانہ اور منصافانہ قرار دیا ہے جس میں امریکی صدر کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے۔
مجلس اعلاء عراق کے سربراہ ہمام حمودی نے اعلان کیا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی، شہید ابومہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے دہشتگردانہ جرم میں امریکی صدر ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم ان لاکھوں عوام کے عزم کی کامیابی ہے جو تین جنوری کو بغداد میں مظاہرہ کرکے ٹرمپ حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کررہے تھے۔
ہمام حمودی نے الفتح الائنس کے اراکین، عراقی عدلیہ اور عوام کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ شہداء کے وفادار ہیں اور اپنے ملک کے قومی اقتدار اعلی کے حوالے سے غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہیں
مجلس اعلاء عراق کے سربراہ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی ہی قومی اقتداراعلی کے تحفظ اور پرامن و مستحکم عراق کی تشکیل کا واحد راستہ ہے۔
عراق کے سابق نائب وزیر اعظم بہاء الاعرجی نے بھی کہا کہ امریکہ کے موجودہ صدر کے خلاف عدالتی حکم، عراقی حکومت کے لئے کامیابی ہے ۔
عراق کی کتائب سید الشہداء تحریک کے سربراہ ابوآلاء الولائی نے بھی ایک ٹوئیٹ میں بدترین و پست ترین افراد کے مقابلے میں شریف ترین اور صادق ترین انسانوں کے خون کا انتقام لینے میں عادل و منصف عراقی عدلیہ کی مدد کی قدردانی کی اور شکریہ ادا کیا۔
عراقی پارلیمنٹ میں سائرون الائنس کے نمائندے ریاض المسعودی نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کی گرفتاری کے سلسلے میں جاری ہونے والا فیصلہ عراق کے اندر قابل عمل ہے اورعراق میں داخل ہوتے ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
عراقی قانون داں طارق حرب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم قانون کے مطابق ہے اور ملزم کو عدالت کے سامنے کھڑے ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے قتل کیس کی سماعت کرنے والے عراق کی الرصافہ تحقیقاتی کورٹ کے خصوصی جج نے جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔
تین جنوری دوہزار بیس کو عراق کے دورے پر بغداد پہونچے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی پر امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں نے بزدلانہ حملہ کر کے انہیں عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور ان کے آٹھ ساتھیوں کے ہمراہ شہید کر دیا تھا۔
محاذ استقامت کے کمانڈروں کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے ملک سے تمام امریکی دہشتگردوں کے باہر نکلنے کے بل کو منظوری دے دی ہے۔