Jan ۱۳, ۲۰۲۱ ۱۸:۳۵ Asia/Tehran
  • ٹرمپ ’برطرفی یا مواخذہ‘ کے دوراہے پر پہونچ گئے

امریکی ایوان نمائندگان کی اکثریت نے آئین کی پچیسویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے صدرٹرمپ کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا ہے اور ان کا مواخذہ کیا جا رہا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے اپنی تین بار کی ووٹنگ کے ذریعے اس قرارداد کو پاس کر دیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں نائب صدر پینس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو برطرف کردیں لیکن پینس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم صدر ٹرمپ کے مواخذے پر ووٹنگ بدھ کی رات میں ہو رہی ہے۔

یہ قرار داد ایسی حالت میں منظور ہوئی ہے کہ منگل کو ہی مائک پینس نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے نام ایک خط لکھ کر ٹرمپ کی اقتدار سے برطرفی کے لئے آئین کی ترمیم پچیس کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ نینسی پلوسی نے بھی انتباہ دیا تھا کہ اگر مائک پینس نے آئین کی دفعہ پچیس کو فعال کرنے سے اجتناب کیا تو کانگریس کا اگلا قدم ٹرمپ کا مواخذہ ہوگا۔

ٹرمپ کا دور صدارت اگلے ہفتے بیس جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔ اگر ٹرمپ کا دور صدارت ختم ہونے سے پہلے ان کے خلاف تحریک مواخذہ کامیاب ہو جاتی ہے تو ممکن ہے وہ سینٹ کے فیصلے سے امریکہ میں کسی بھی انتخابی یا انتصابی عہدے پر فائز ہونے کی لیاقت سے محروم ہو جائیں۔ متعدد ریپبلیکنز اراکین کانگریس نے بھی کہا ہے وہ تحریک مواخذے کی حمایت کریں گے اور ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیں گے-

مائیک پینس کے انکار کے باوجود ایوان، مواخذے کی کارروائی کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ بھی ٹرمپ کی پیشانی پر ایک اور بدنما داغ ہوگا کہ وہ امریکا کے پہلے ایسے صدر ہیں جن کا دوبار مواخذہ ہو رہا ہے۔

اس درمیان امریکہ کے چیف آف آرمی اسٹاف نے ایک خط میں کانگریس یا کیپٹل ہل میں پیش آنے والے واقعے کو آئین پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ امریکی فوج کے سینئر کمانڈروں نے اپنے خط میں اعلان کیا ہے چھے جنوری دوہزار اکیس کو انجام پانے والی پرتشدد شورش امریکی کانگریس اور ہمارے آئین پر براہ راست حملہ تھی۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے اور احتجاج کا حق کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ تشدد اور شورش کا سہارا لے۔

امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف نے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کا وقت قریب آنے کے پیش نظر امریکہ کے اندر اور باہر اس ملک کے فوجیوں کی آمادگی پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم آئین کی حمایت اور اس کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی  اقدام آئین میں خلل ڈالے گا وہ نہ صرف ہماری روایات، اقدار اور آئین سے وفاداری کے حلف کے برخلاف ہے بلکہ آئین کے بھی خلاف ہے۔

ٹیگس