بائیڈن کی ٹیم میں رابرٹ میلے شامل، مخالفین کی تشویش بڑھی
امریکا کے نئے صدر جو بائیڈن نے اوباما انتظامیہ کے سابق سینئر سفارتکار رابرٹ میلے کو ایران کے امور میں اپنا خصوصی ایلچی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میلے ایک امریکی تھنک ٹینک سے وابستہ ہیں اور انہوں نے ایٹمی مذاکرات اور 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ایٹمی معاہدے میں امریکا، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل تھے تاہم 2018 میں امریکا اس معاہدے سے نکل گیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ان کے انتخاب کی ریپبلکن ارکان پارلیمنٹ نے شدید تنقید کی تاہم وہ سمجھتےہیں کہ اس سے بائیڈن اپنی نرم ایران پالیسی کے اشارے دے رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے فارن پالیسی سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ وزیر خارجہ اینٹی بلینکن ایک بہترین ٹیم تشکیل دے رہے ہیں، جس میں متعدد افکار لیکن واضح نظریات رکھنے والے ماہرین کو شامل کیا جا رہا ہے۔
رابرٹ میلے ایران کے لئے ہمارے خصوصی ایلچی کے طور پر ٹیم کی قیادت کریں گے جنہوں نے ایران کے ایٹمی معاہدے کے راستے میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
حالانکہ امریکی اور یورپی حکام کو اس بات کا خدشہ ہے کہ بائیڈن انتظامیہ، پابندیوں کے باقی رہنے کے ساتھ کس طرح ایران کو ایٹمی معاہدے پر عمل کے لئے تیار کرے گی۔