مقالہ
جب اسرائیل نے ایران پر حملے کا خواب دیکھا...
اسرائیل، عرب ممالک کو تو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ یہی سبب ہے کہ وہ مسلسل عرب ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے۔ وہ اپنی اس حرکت پر شرمندہ ہونے کے بجائے مغرور نظر آتا ہے۔
حالانکہ ایران کے بارے میں اسرائیل کی فکر اور سلوک دونوں ہی جدا ہیں۔ اسے پتہ ہے کہ دھمکیاں دینے کے علاوہ وہ ایران کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا۔ اب وہ خیالی پلاؤ پکا کر خواب میں ہی ایران کے خلاف کاروائیاں کر رہا ہے، جس کی ایک مثال ہم آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیل اور اس کے ایجنٹ ذرائع ابلاغ نے ایک جھوٹی خبر پوری ایمانداری کے ساتھ نشر کی۔ اس خبر کا عنوان تھا، تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ پر حملہ۔ صیہونی حکومت اور اس کے ایجنٹ میڈیا نے یہ بھی پروپیگینڈا شروع کر دیا کہ تہران کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملہ ہو گیا جس کی وجہ سے ایران کے آسمان میں ہر طرف ایف-35 جنگی طیارے پرواز کرتے نظر آ رہے ہیں۔
صیہونیوں کے مطابق اس وقت وہاں پر ہائی الرٹ ہے اور تہران ایئرپورٹ کی تمام سرگرمیاں بند ہوگئیں ہیں۔
اب دیکھئے کہ کس بات کو تہران ایئرپورٹ پر حملے کے طور پر پیش کیا گیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ گزشتہ روز ترکی کا ایک طیارہ تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ پر آ رہا تھا۔ تہران میں لینڈنگ سے پہلے خراب موسم کی وجہ سے ترکی کے اس طیارے کو باکو ایئرپورٹ پر اترنا پڑا۔
معمولا موسم کی خرابی کی وجہ سے ایسا کئی بار ہوتا ہے کہ طیارہ اپنی منزل مقصود کے بجائے دوسری جگہ لینڈ کرتا ہے۔ حالانکہ موسم کے ٹھیک ہونے کے بعد ترکی کا طیارہ، تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ پر اترا۔
صیہونیوں نے اپنی افواہ میں یہ بھی جوڑ دیا کہ مغربی تہران میں کئی منٹوں تک مسلسل سائرن کی آوازیں آتی رہیں جس کی وجہ سے ترکی کے طیارے کو اپنا راستہ بدلنا پڑا۔
سی این این نے بھی اسرائیل کی اس جعلی داستان کو دوسرے انداز میں یوں پیش کیا کہ مغربی تہران میں کچھ منٹوں کے لئے سائرن کی آواز آئی وہ اس لئے تھی کہ ترکی کا طیارہ، تہران کے نو فلائی زون علاقے میں پرواز کر رہا تھا اور یہی وجہ ہے کہ موسم کی تبدیلی کے بعد بھی وہ لینڈ کرنے میں کامیاب نہیں رہا۔
اس طرح جھوٹی داستانیں بنا کر صیہونی حکومت اپنی خام خیالی میں خود کو طاقتور دکھانے کی کوشش کرتی ہے تاہم جب ان کی حقیقت سامنے آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کتنے پانی میں ہے۔