جوبائیڈن نے امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے چند ایک اشارے دئے
علاقائی اور عالمی بحرانوں کے تعلق سے جوبائيڈن کی خارجہ پالیسی میں تبدیلیوں کے کچھ ابتدائی اشارے ملے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اگر بیجنگ چاہے تو امریکہ چین کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔ جوبائیڈن نے خارجہ پالیسی سے متعلق خطاب میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ جنگِ یمن میں ہر قسم کا تعاون ختم کررہا ہے اور یمن میں جارحانہ کارروائیوں کیلئے ہر طرح کی حمایت کو بھی روک دے گا۔
یہ بھی دیکھئے: یمن کے عوام جوبائيڈن کے فریب میں آنے والے نہیں: یمنی رہنما
جوبائیڈن نے میانمار میں فوجی بغاوت کے حوالے سے کہا کہ جمہوریت میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے اس لیے میانمار کی فوج اقتدار چھوڑ دے اور سیاسی رہنماؤں سمیت کارکنوں کو رہا کرے جبکہ فوج کو عوامی امنگوں کے خلاف جمہوریت ختم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ ملک میں نومبر میں ہونے والے متنازع انتخابی نتائج کے بعد میانمار میں سخت کشیدگی تھی، انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کرلی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ میانمار میں فوج نے بغاوت کر دی اور اقتدار پر قبضہ جما لیا جبکہ آنگ سان سوچی سمیت متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ میانمار میں کئی صدیوں سے ملک میں رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں پر سرکار کی زیر نگرانی شدید مظالم کیے گئے اور انکے نسلی صفائے کی کوشش بھی ہوئی جس کے تحت ہزاروں افراد کو نہایت سفاکانہ انداز میں میانمار کی فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ان تمام انتہا پسندانہ واقعات کے لئے حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سانگ سوچی کو ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے اور اسی تناظر میں سوچی سے کئی بین الاقوامی ایوارڈ بھی واپس لیے گئے تھے۔