Feb ۲۷, ۲۰۲۱ ۰۰:۲۰ Asia/Tehran
  • سعودی گائے کو مزید دوہنے کی امریکی کوشش

امریکی صدر نے سعودی عرب کے بادشاہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جس میں یمنی عوام کے خلاف  آل سعود کے جنگی جرائم کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر، اس جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے-

بیان کے مطابق جوبائیڈن اور سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے درمیان بات چیت میں سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کے حوالے سے امریکی عہد کا بھی اعادہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن اور سلمان نے باہمی دلچسپی کے معاملات اور مشترکہ خطرات کے بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہا جارہا ہے کہ امریکی انٹیلی جینس، سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور اس میں سعودی ولی عہد بن سلمان کے کردار کے حوالے سے بعض رپورٹیں عام کرنے والی ہے۔

ادھر امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن، امریکی مفادات کو مکمل محفوظ رکھتے ہوئے،  سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔

امریکہ کے صدر جوبائیڈن اپنے ملک کا انسانی تشخص بہتر بنانے کے لیے، جنگ یمن کے اصل ذمہ دار سعودی عرب کے ساتھ بات چیت ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب اقوام متحدہ نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ معاشی ابتری اور جنگ نے یمن کو سقوط کے دھانے پر پہنچا دیا ہے اور لاکھوں یمنی خاندانوں کو قحط بھوک مری کا سامنا ہے۔

سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض دوسرے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دوہزار پندرہ سے مغربی ایشیا کے غریب اسلامی ملک یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔

تقریبا چھے سال سے جاری اس جنگ کے دوران سعودی جنگی اتحاد نے امریکہ اور مغربی ملکوں کے فراہم کردہ ہتھیاروں اور بموں سے یمن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ اور ہزاروں  بے گناہ یمنیوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔

 سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت کے آغاز میں کہا تھا کہ سعودی عرب ایک دودھ دینے والی گائے ہے  اور اس کا دودھ نچوڑتے رہنا چاہیے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کو ایک سو دس ارب ڈالر کے ہتھیار بھی فروخت کیے تھے۔

ٹیگس