Mar ۰۲, ۲۰۲۱ ۲۰:۰۰ Asia/Tehran
  • اب فرانسیسی ہوس باز اپنے بچوں کا شکار کریں گے

فرانس؛ اٹھارہ سال سے زائد عمر کے محرموں کے ساتھ جنسی تعلقات کو قانونی شکل دی جائے گی۔

یورو نیوز کے مطابق فرانس کے وزیر انصاف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ میں چاہتا ہوں اس سلسلے میں  قانونی عمر بڑھا کر 18 سال کر دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 سال کی عمر میں رضامندی کے ساتھ خاندان کے محرم افراد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔

اس سے پہلے فرانس کے فنکاروں اور ثقافتی مراکز سے وابستہ 160 شخصیات نے مرضی سے جنسی تعلقات قائم کرنے یا خاندان کے محرم افراد کی جانب سے رضا مندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی عمر 18 سال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 سال کی قانونی عمر کے بعد متعلق شخص کو رضامندی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے فرانس میں خاندان کے محرم افراد، رضامندی کے ساتھ 15 سال یا اس سے بھی کمسن بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے تھے۔  

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر قانون میں اصلاح ہو گئی اور اپنی مرضی سے جنسی تعلقات کی قانونی عمر 18 سال ہو گئی تو پھر کوئی یہ دعوی نہيں کرسکتا کہ وہ جنسی ایذا رسانی کا شکار ہوا ہے۔

فرانس میں اس وقت خاندان کے محرم افراد کی جانب سے کمسن بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے اور ان کی ایذا رسانی کی بحث زور و شور سے جاری ہے۔

یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب فرانس کے سابق وزیر خارجہ کمی کوشنر کی بیٹی نے ایک کتاب شائع کرکے اپنے سوتیلے باپ کی جانب سے اپنے بھائی کے جنسی استحصال اور جنسی ایذا رسانی کے مسئلے کا پردہ فاش کیا تھا۔

مغربی خاندانوں میں جنسی ایذا رسانی کرنے والے زیادہ تر افراد کا کہنا ہے کہ بچے رضا مندی کے ساتھ ان سے جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں۔

یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ہر دس فرانسیسی شخص میں سے ایک اپنے بچپنے میں اپنے خاندان یا نزدیکی افراد کی جنسی ہوس کا شکار ہوتا ہے۔

فرانس میں می ٹو کے ٹرینڈ ہونے کے بعد یہ مسئلہ منظر عام پر آیا ہے۔

بے راہ روی نے مغربی معاشرے کو بے شمار خباثتیں تحفے میں دی ہیں اور اس بے لگام جنسی آزادی کے نتائج اُن کے سامنے ہیں-  امریکی ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ میں امریکہ میں جنسی تشدد کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ان میں بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے واقعات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ عظمی سید علی خامنہ ای نے آج سے 4 سال پہلے مغرب کی بے راہ روی کو دیکھتے ہوئے یہ پیشین گوئی کی تھی۔

   آپ نے اپنے ایک بیان میں مغرب میں خاندانوں کے ٹوٹنے اور جنسی ایذا رسانی کے واقعات میں اضافہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا  کہ  بعض افراد کچھ برسوں پہلے ایسا سوچتے تھے کہ مغرب میں آزادی ہے اسی لئے وہاں جنسی ہوس اور جنسی ایذا رسانی کے مسائل کم ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے، کیونکہ وہاں خواتین اور مردوں کے درمیان کوئی محدودیت نہیں ہے، اسی لئے وہاں جنسی بے راہ روی کا مسئلہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے، جنسی تشدد کے بہت زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں۔ اور دن بدن یہ کیسز بڑھتے جارہے ہیں اور یہ یہیں تک نہیں رکیں گے بلکہ مستقبل میں جو ہمیں نہیں معلوم کب لیکن یہ مسئلہ اپنے قریبی اور محرم رشتہ داروں کے ساتھ شادی کرنے تک پہنچے گا اور اس سے بھی زیادہ حساس مسئلے کی جانب بڑھے گا یعنی بے راہ روی کی دنیا اس سمت گامزن ہے-
  21  مئی  2016

ٹیگس