امریکی میانمار سے نکل رہے ہیں
میانمار میں فوجی کودتا کے بعد ہونے والے مظاہروں اور پر تشدد واقعات کے بعد امریکہ نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر میانمار سے نکل جائیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے آج صبح ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے تمام سفارتکاروں سے کہا ہے کہ جن کی میانمار میں ضرورت نہیں وہ اپنے اہلخانہ کے ھمراہ فوری طور پر میانمار سے نکل جائیں۔ اس بیان کے مطابق امریکہ نے میانمار میں اپنے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے باعث اب تک 510 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ مظاہروں میں مارے گئے افراد کی صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
ادھر فوجی بغاوت اور ہلاکتوں کے خلاف مظاہرین نے گزشتہ رات سول نافرمانی مہم شروع کرنے اعلان کرتے ہوئے شہر کی اہم سڑکوں پر کچرا پھینک کر راستہ بلاک کردیا جب کہ موم بتیاں جلاکر ہلاک افراد کے لیے دعا بھی کی گئی۔
میانمار کی فوجی قیادت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے کے لیے شدید دباؤ ہے، اقوام متحدہ نے میانمار کے ساتھ جمہوری حکومت کی بحالی تک تجارتی ڈیل ختم کردی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ۔