Apr ۰۳, ۲۰۲۱ ۲۲:۰۵ Asia/Tehran
  • آئي سی سی کے عہدیداروں پر ٹرمپ کے زمانے میں لگائي گئي پابندیاں بائیڈن نے ختم کر دیں

بائيڈن حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ٹرمپ کے دور صدارت میں عالمی فوجداری عدالت کے عہدیداروں کے خلاف لگائي گئي پابندیوں کو ختم کر دیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ بائيڈن نے آئي سی سی سے متعلق افراد کے ایک گروہ کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق گزشتہ حکومت کے آرڈر نمبر 13928 کو منسوخ کر دیا ہے۔ آئي سی سی کے جن عہدیداروں پر ٹرمپ حکومت نے پابندیاں لگائي تھیں ان میں اس عدالت کی اٹارنی جنرل فاتو بینسودا بھی شامل تھیں۔ اگرچہ ٹرمپ حکومت میں عالمی اداروں اور تنظیموں پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی جاری تھی لیکن ہیگ میں واقع عالمی فوجداری عدالت نے امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائيل کے خلاف جنگی جرائم کے معاملے میں مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی تھی جس کی وجہ سے ٹرمپ حکومت سخت چراغپا تھی۔ اسی لیے اس نے اس عدالت کے اہم عہدیداروں پر پابندی لگا دی تھی۔

جو بائيڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد آئي سی سی کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے مطالبے سامنے آنے لگے اور انسانی حقوق کے بہت سے اداروں اور تنظیموں نے بائيڈن سے مطالبہ کیا وہ آئي سی سی کے عہدیداروں کے خلاف پابندیاں ختم کریں اور اسرائيل کے جنگي جرائم کا نوٹس لیں۔ البتہ عالمی فوجداری عدالت کے عہدیداروں کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کو اس بات کی نشانی نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ امریکہ اس عدالت کی کارکردگي سے خوش ہے بلکہ اسے بھی امریکی مفادات کے تحفظ کے تناظر میں اٹھایا گيا ایک قدم سمجھا جانا چاہیے۔

ایسا لگتا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے جنگي جرائم اور مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے جنگي جرائم کی واشنگٹن کی جانب سے حمایت کی بات سامنے آنے پر بائيڈن حکومت پر رائے عامہ کا دباؤ بڑھ جائے گا اور شاید اسی لیے اس حکومت نے پیشگي قدم اٹھاتے ہوئے آئي سی سی کے عہدیداروں پر لگي پابندیوں کو ختم کر دیا ہے تاکہ اس کی کچھ ہمدردی حاصل کر سکے۔

ٹیگس