برطانیہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے
برطانیہ میں پولیس اختیارات میں اضافےکا بل سامنے آنے کے بعد مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق وسطی لندن میں پولیس اختیارات میں اضافے کے بل اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں، جس میں مشتعل افراد کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں، 10 اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ احتجاج کے بعد دھرنا دینے والے 26 مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔ وسطی لندن میں ٹریفک بحال کرانے کے لیے پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی ہے۔
بل کے خلاف برسٹل میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے، مظاہرین نے موٹروے پر دھرنا دے دیا جس کی وجہ سے دونوں اطراف کی ٹریفک معطل ہوگئی۔
واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے دو روز کی بحث اور جائزے کے بعد، مظاہرین کی سرکوبی کے لیے پولیس کے اختیارات میں اضافے کا متنازعہ بل پاس کیا تھا۔
لا اینڈ آرڈر کے نام سے حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس بل پر رائے شماری کے دوران تین سو انسٹھ ارکان نے حمایت میں جبکہ دو سو تریسٹھ نے مخالفت میں ووٹ دیئے۔
اس بل کے تحت پولیس کو ، احتجاجی کیمپ اکھاڑنے کا اختیار دیا گیا ہے اور گزشتہ برس پارلیمنٹ کے سامنے ماحولیات کے حامیوں کی جانب سے لگائے جانے والے خیموں اور راستے کی بندش جیسے معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔
مخالفین، اس بل کو احتجاج کے بارے میں شہری حقوق کو سلب کرنے اور مظاہرین کو کچلنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ تاہم بورس جانسن کی قدامت پرست حکومت کا دعوی ہے کہ اس بل سے لوگوں کی سلامتی میں اضافہ ہوگا۔
پولیس کے اختیارات میں اضافے کا بل ایسے وقت میں پاس کیا گیا ہے جب برطانیہ میں جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار سے لندن پولیس میں نسل پرستانہ نظریات میں پائی جانے والی شدت کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس حوالے سے دائر کی جانے والی نوے فی صد شکایت کا کوئی نتیجہ بھی سامنے نہیں آتا ہے۔