Jun ۰۲, ۲۰۲۱ ۱۸:۲۱ Asia/Tehran
  • ناانصافی اور نسل پرستی آج بھی پورے امریکہ میں چھائی ہوئی ہے: جوبائیڈن کا اعتراف

امریکی صدر نے سیاہ فاموں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر کہا ہے کہ ناانصافی اور نسل پرستی آج بھی پورے امریکہ میں چھائی ہوئی ہے۔

یہ بات صدر جوبائیڈن نے سن ۱۹۲۱ میں سفید فاموں کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل عام کی سو ویں برسی کے موقع پر مقتولین کے پسماندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ چھے جنوری کو کانگریس کی عمارت پر حملہ بھی امریکی تاریخ کا ایک اور سیاہ باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین وڈ میں سیاہ فاموں کا قتل عام بھی اندرونی دہشت گردی کی ایسی نشانی ہے جسے تاریخ کے حافظے سے مٹایا نہیں جا سکتا۔ امریکی صدر نے اس موقع پر ایک صحافی کے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ کیا امریکہ گرین ووڈ قتل عام کی سرکاری طور سے معافی مانگے گا یا نہیں؟

قابل ذکر ہے کہ سو سال قبل ۳۱ مئی اور یکم جون ۱۹۲۱ کو، سفید فام نسل پرست گروہوں نے گرین ووڈ کے علاقے ٹالسا پر حملہ کر کے سیکڑوں سیاہ فاموں کو قتل اور ان کی دکانوں، گھروں، اسپتالوں، اسکولوں اور کتاب خانوں کو تباہ کر دیا تھا۔

تاحال اس واقعے میں مرنے والوں کے لواحقین کو کسی بھی قسم کا تاوان بھی ادا نہیں کیا گیا ہے جبکہ بیمہ کمپنیوں نے بھی، سیاہ فاموں کی اکثر درخواستوں کو جنکی مجموعی مالیت ستائیس ملین ڈالر کے لگ بھگ تھی، مسترد کر دیا تھا۔

۱۹۵۰ کی تحریک اگر چہ سیاہ فاموں کے حقوق کی بالادستی اور نسل پرستی کے خاتمے کی لہر میں تبدیل ہو گئی تاہم حقیقت یہ ہے کہ سیاہ فاموں کو اب بھی نسل پرستانہ بنیادوں پر طرح طرح کے مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکی سماج میں نسل پرستی کی ایک مثال یہ ہے کہ افریقی نژاد امریکی شہری، سفید فاموں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں گرفتار ہوتے ہیں اور عدالتیں انہیں سزائیں بھی سناتی ہیں۔

دوسری جانب امریکی پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والوں میں بھی سب سے زیادہ تعداد سیاہ فاموں کی ہے جس کے سبب تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد امریکہ کے کسی نہ کسی شہر میں شورش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج امریکی صدر جو بائیڈن، وائٹ سپرمیسسٹ ٹیرر ازم یا سفید فام دہشت گردی سے پیدا ہونے والے ٹھوس خطرات کا اعتراف کر رہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ امریکی سماج کو اکیسویں صدی میں بھی، سنگین سیکورٹی اور سماجی چیلنجوں کا سامنا ہے جس نے قومی سلامتی اور وحدت کو ٹھوس خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس وقت امریکہ میں، کو کلاس کلن اور نیو نازی گروپ سے لیکر پراؤڈ بوائز اور اوتھ کیپر جیسے انتہا پسند اور سفید فام سپرمیسسٹ گروپ سرگرم ہیں اور انہیں بعض امریکی حکومتوں کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تعلق بھی پراؤڈ بوائز نامی انتہا پسند گروپ سے بتایا جاتا ہے۔

ٹیگس