کینیڈا، بچوں کی تیسری اجتماعی قبر دریافت ہوئی
کینیڈا میں بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زائد بچوں کے جنازوں کا پتہ چلا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق کینیڈا کے صوبے بریٹش کولمبیا میں ایک اسکول کے قریب بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا پتہ چلا ہے جس میں ۱۸۲ بچوں کی باقیات موجود ہیں۔
کینیڈا کے مقامی لوگوں کے حقوق کے سلسلے میں سرگرم تنظیم "لاور کوتی نای" کا کہنا ہے کہ گمان اس بات کا ہے کہ قبر کے جنازوں کی باقیات کا تعلق کیٹوناکس نامی مقامی قبیلے سے ہے۔ بچوں کی اس قبر کا انکشاف "سینٹ اوژن کیتھولکس" نامی ایک اسکول میں ہوا ہے جو ۱۹۰۲ سے ۱۹۷۰ کے درمیان سرگرم عمل رہا ہے۔
کینیڈا میں مقامی نسل کے بچوں کی یہ تیسری اجتماعی قبر ہے جس کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک ہفتے قبل بھی کینیڈا کے ’’سیسکا چوئان‘‘ صوبے کے ایک کیتھولک اسکول میں مقامی نسل کے بچوں کی ایک قبر کا انکشاف ہوا تھا جس میں ۷۵۱ بچوں کو دفن کیا گیا تھا، جبکہ اُس سے پہلے بھی ذرائع ابلاغ نے بریٹش کولمبیا صوبے کے جنوب میں واقع "کیم لوپس" نامی اسکول میں ایک قبر کی خبر دی تھی جس میں ۲۱۵ بچے دفن تھے۔
یہ بھی دیکھیں:
کینیڈا میں ایک اور اجتماعی قبر دریافت
اجتماعی قبر کی دریافت پر پاپ فرانسس کا ردعمل، معافی مانگنے سے گریز
کینیڈا میں کیتھولک چرچ کی زیر نگرانی کام کرنے والے اسکولوں میں ملنے والی مقامی نسل کے بچوں کی اجتماعی قبروں نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ یہ خبریں تعلیم و تہذیب کے بہانے کینیڈا میں بڑے پیمانے پر مقامی نسل کے معصوم بچوں کے قتل عام کی حکایت کرتی ہیں۔
رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران قریب ڈیڑھ لاکھ کمسن بچوں کو انکے ماں باپ سے زبردستی جدا کر کے کیتھولک چرچ کی نگرانی میں کام کرنے والے بورڈنگ اسکولز میں ڈال دیا جاتا تھا تاکہ چرچ اپنے خیال میں انہیں انکی زبان و ثقافت سے پاک کر کے انکی صحیح تربیت کر سکے۔