Jul ۰۵, ۲۰۲۱ ۰۹:۰۰ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر جنگ رمسفیلڈ اور ان کی نہ رکنے والی جنگیں جنہوں نے امریکا کو روبزوال کیا

ٹائمز میگزین نے اپنے اداریہ میں امریکا کے سابق وزیر جنگ ڈونلڈ رمسفیلڈ کے بارے میں کئی اہم باتیں لکھی ہیں جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔

اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ ہینری کیسنجر نے رمسفیلڈ کے بارے میں کہا تھا کہ میں نے اتنا بے رحم انسان نہیں دیکھا۔ رمسفیلڈ ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے صدر جارج بش کو 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملے کے بعد عراق اور افغانستان کے خلاف جنگ شروع کرنےپر تیار کیا تھا اور آج یہ دونوں ملک ان فیصلوں کے تباہ کن نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔

رمسفیلڈ کا انتقال اسی ہفتے ہوا جس ہفتے افغانستان سے آخری برطانوی فوجی کا انخلا ہوا۔ آنے والے دنوں میں امریکی فوجی بھی پوری طرح سے افغانستان سے نکل جائیں گے اور اس ملک پر طالبان کا قبضہ پھر ہو جائے گا۔

عراق پر امریکا نے 2003 میں جنگ مسلط کی تھی، اس وقت سے اب تک یہ ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ امریکا نے صدام کی جس فوج کو تحلیل کیا وہی داعش کی تشکیل میں مؤثر ثابت ہوئی اور ساری دنیا میں دہشت گردوں کو حوصلہ ملا۔

سرد جنگ کے بعد یہ نظریہ عام تھا کہ فوجی طاقت کا استعمال کرکے عالمی نظام کو نئی شکل دی جائے اور امریکی مفاد کی مخالف سبھی حکومتوں کو تباہ کر دیا جائے۔ رمسفلیڈ آخر تک یہ رٹ لگائے رہے کہ فوجی مداخلت کے نتیجے میں دنیا زیادہ پرامن ہوگئی ہے ملک گلوب پر نظر ڈالئے تو یہی نظر آتا ہے کہ ہر جنگ سرد جنگ کے زمانے سے زیادہ کشیدگی اور تصادم ہے۔

رمسفیلڈ نے جو جنگیں شروع کروائیں ان میں امریکا اتنا الجھ گیا کہ وہ چین کے بڑھتے خطرے کو دیکھ ہی نہیں پایا۔

بشکریہ

ٹائمز

*مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہوا ضروری نہیں ہے*

 

ٹیگس