افغانستان میں دہشتگردی کو عروج پر پہنچانے والے امریکہ نے وہاں خانہ جنگی کا اندیشہ ظاہر کیا
امریکہ کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف نے افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہونے کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا کہ طالبان افغانستان میں کوئی مضبوط حکومت تشکیل دے سکیں گے۔
امریکی فوج کے سربراہ مارک میلی نے دعوی کیا کہ افغانستان کی صورت حال ممکنہ طور پر خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں اس ملک میں ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کے پنپنے کا امکان ہے۔
یہ ایسی حالت میں کہ افغانستان سے امریکہ کے عجلت میں انخلا اور نتیجتاً اس ملک میں پیدا ہونے والے ہنگامی حالات نیز طالبان کا اقتدار پر قبضہ ہوجانے کی وجہ سے واشنگٹن پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے تاہم امریکی کے حکام مسلسل اپنے اس اقدام کی توجیہ پیش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی نائـب وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ نے کہا تھا کہ امریکہ امید کرتا ہے کہ افغانستان میں طالبان انسانی حقوق کا احترام اور بین الاقوامی قوانین پر عمل کریں گے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان سے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران امریکی فوجی انخلا کے بے سوچے سمجھے عمل کے نتیجے میں امریکی فوج کو خاصا جانی نقصان پہنچا ہے اور کابل ایرپورٹ پر ہونے والے دھماکے میں تیرہ فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں امریکی فوج کی جانب سے ہتھیار چھوڑ کر افغانستان سے واپس چلے جانے کی بنا پر امریکی صدر اور امریکی وزارت جنگ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔