امریکی فوجیوں میں خودکشی کے رجحان میں 41 فیصد اضافہ
امریکہ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجیوں میں خودکشی کے رجحان میں 2015 سے 2020 کے درمیان 41 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی وزارت جنگ پنٹاگون نے کل اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق امریکی فوجیوں میں 2020 میں خودکشی کی شرح 1۔9 فیصد رہی اس طرح 2018 سے 2020 کے درمیان خوکشی کی شرح 3۔15فیصد رہی۔ جبکہ 2020 میں ریزرو فورس(Reserve Forces ) میں خودکشی کی شرح 2۔19 فیصد رہی تاہم اس میں 2018 سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ جبکہ نیشنل گارڈ میں 2020 میں خودکشی کی شرح 7۔31 فیصد رہی۔
امریکی وزیر جنگ لوید آستین نے اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجیوں میں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔
گزشتہ 4 روز کے دوران نیویارک کے فوجی اڈے فورٹ ڈرم (Fort Drum) میں تعینات امریکہ کے 3 فوجیوں نے خودکشی کی۔ خودکشی کرنے والے فوجیوں میں سے ایک کا تعلق ابھی حال ہی میں افغانستان سے آنے والے فوجیوں میں سے تھا۔
امریکی فوجیوں میں گھروں اور اپنے اہل و عیال سے دور رہنے اورتمام وقت بے گناہ عوام کے قتل عام کی سوچ خودکشی کی بڑی وجہ بن گئی ہے۔
نائن الیون کے بعد 30 ہزارحاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجیوں نے خودکشی کی، براؤن یونیورسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کرنے والوں کی تعداد افغان اورعراق جنگ میں ہلاک فوجیوں سے 4 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغان جنگ کا حصہ رہنے والے فوجیوں میں خود کشی کی شرح سب سے زیادہ ہے، اس عرصے کے دوران جنگوں میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد 7 ہزار 57 رہی۔