Nov ۰۶, ۲۰۲۱ ۱۹:۵۳ Asia/Tehran
  • دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ امریکہ ہے: چین

چین کی وزارت دفاع نے امریکہ کو دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ قرار دیا ہے۔

بیجنگ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ووکیان نے اپنے ملک کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکی وزیر جنگ کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں الزام عائد کیا تھا کہ چین اپنے ایٹمی ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ ہے جس کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور وہ مسلسل اس میں اضافہ کر رہا ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکہ دنیا کے لیے سب سے بڑا ایٹمی خطرہ شمار ہوتا ہے۔ ووکیان نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے حالیہ آکس معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ آسٹریلیا کے نئے فوجی اور سیکورٹی معاہدے کے بعد کینبرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ آبدوزوں کی خریداری سے متعلق فرانس کے ساتھ سن دوہزار سولہ میں ہونے معاہدے کو منسوخ کر رہا ہے اور اس کے بجائے برطانیہ اور امریکہ کے تعاون سے کم از کم آٹھ ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکہ اپنے دو دیرینہ اتحادیوں برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ نئے اتحاد کے ذریعے ایٹمی آبدوزوں کی تیاری کی ٹیکنالوجی آسٹریلیا کے حوالے کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ آکس معاہدے کا اصل ہدف انڈو پیسیفک ریجن میں امریکی مفادات کو تقویت پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ اتحادی آسٹریلیا کے ذریعے اس علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور فوجی اثر و رسوخ کا راستہ روکنا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ صدر جوبائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان مجوزہ ملاقات میں قونصل خانے کھولنے کے معاملے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ڈین لبرمین نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین مجوزہ سربراہی ملاقات کے دوران، قونصل خانے کھولنے کے معاملے پر بات چیت نہیں کریں گے۔ ڈین لبر مین کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جریدے پولیٹیکو نے جمعرات کی اشاعت میں لکھا تھا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قونصل خانے دوبارہ کھولے جانے اور ویزوں کے اجرا میں نرمی جیسے معاملات پر بات چیت کا امکان ہے۔

صدر جو بائیڈن نے بھی منگل کے روز کہا تھا کہ چین کے صدر کے ساتھ ان کی مجوزہ آن لائن ملاقات ابھی باضابطہ طور سے طے نہیں ہوسکی ہے۔

امریکہ کی سابق صدر ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں قائم چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں چین نے بھی امریکی اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے چنگدو سٹی میں قائم امریکی قونصل خانے کو بند کر دیا تھا۔

ٹیگس