سکیورٹی کاؤنسل کی بڑھتی نااہلی کی وجہ سے اسمیں اصلاحات لازمی ہو گئی ہیں: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے سکیورٹی کاؤنسل کی طرف سے قوموں پر دباو ڈالنے کے لئے پابندی کے بے لگام استعمال کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سینيئر مندوب مجید تخت روانچی نے سکیورٹی کاؤنسل میں اصلاحات کو ضروری بتایا ہے تاکہ اسے کسی قوم کو سزا دینے کے لئے پابندی کا سہارا لینے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کاؤنسل کو بین الاقوامی سطح پر صلح کے قیام میں ناکام جبکہ کسی قوم کو سزا دینے میں پابندی کا ہتھکنڈا اپنانے کے حوالے سے پیش پیش رہی ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ سکیورٹی کاؤنسل کے اختیارات قانون سے بالاتر نہیں ہیں اور وہ بین الاقوامی حقوق کو نظر انداز کرکے منمانے طریقے سے اقدام نہیں کر سکتی۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے منگل کے روز سکیورٹی کاؤنسل میں اصلاحات کے موضوع پر ہوئے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کاؤنسل کی کارکردگی کے جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ اسکی بڑھی ہوئی نااہلی کی وجہہ سے اسکے وجود کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کاؤنسل کی نااہلی بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہہ سے اس پر بھروسہ کم ہوا اور یہی بات اس میں اصلاحات کے عمل کو ناگزیر بناتی ہے۔
ایران کے سینیئر مندوب نے کہا کہ سکیورٹی کاؤنسل میں اصلاح کا اصل مقصد اسکی موجودہ نا اہلیت اور اسکے سامنے درپیش چلینجوں سے نمٹنا اور اسے حقیقت میں ایک مؤثر ادارہ میں تبدیل کرنا ہونا چاہیئے اور سب سے اہم بات اسے قانون کے دائرہ میں رہنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سکیورٹی کاؤنسل میں موجودہ عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے اس کاؤنسل میں مختلف علاقوں کی نمائندگی کے ساتھ اراکین کی تعداد میں اضافے کی حمایت کرتے ہیں لیکن اسے اپنے آپ میں ایک مستقل ہدف نہیں مانتے۔ انہوں نے سکیورٹی کاؤنسل کے اراکین کی تعداد میں اضافے کو دوسرے مسائل کی طرح اہم بتایا اور کہا کہ جس طرح اس کے رکن ملکوں کی تعداد میں اضافہ اہم موضوع ہے اسی طرح دوسرے مسائل بھی اہم ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ رکن ملکوں کی تعداد میں اضافے کے مد نظر دوسرے اہم مسائل کو نظر انداز کر دیا جائے۔
مجید تخت روانچی کا کہنا تھا کہ ایران سکیورٹی کاؤنسل میں منصفانہ نمائندگی کو بہت اہم مانتا ہے لیکن اسے اس ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے کافی نہیں سمجھ۔تا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سکیورٹی کاؤنسل میں مغرب کا اثر و رسوخ زیادہ ہے اور اسکے پاس ویٹو اختیارات رکھنے والے تین رکن ملک ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ مختلف ملکوں کے درمیان عدم مساوات ہے۔