Nov ۲۴, ۲۰۲۱ ۲۳:۰۴ Asia/Tehran
  • امریکا بہادر نے جمہوریت کی تعریف ہی بدل دی، کچھ خاص ممالک کو ملی اجلاس میں شرکت کی دعوت، روس اور چین ناراض

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز جمہوریت کے موضوع پر ورچوئل سربراہی اجلاس کا اعلان کرکے چین اور روس کو ناراض کر دیا ہے۔ امریکا نے اس سربراہی اجلاس میں 110 ممالک کو دعوت دی ہے تاہم روس، چین اور مغربی ایشیا کے اہم ترین ملک ایران جیسے دنیا کے بڑے اور اہم ملکوں کو اس اجلاس سے مستثنیٰ رکھا ہے۔

یہ اجلاس دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والا ہے اور امریکا نے اس میں چین اور روس سمیت بہت سے ممالک کو دعوت نہیں دی ہے جبکہ تائیوان کو دعوت دے کر چین کو چِڑھانے کی کوشش کی ہے۔

کرملین ہاوس کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نئی تقسیم کی کوشش کر رہا ہے اور اس تقسیم میں ایک طرف امریکا کے پسندیدہ ممالک اور دوسری طرف وہ ملک ہیں جو امریکا کو پسند نہیں ہيں۔

بیجنگ نے اس ورچوئل اجلاس میں تائیوان کو دعوت دیئے جانے کی مخالفت کی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان نے کہا کہ عالمی قوانین کی سطح پر تائیوان کی حیثیت چین کے اٹوٹ حصے کی ہے، حالانکہ امریکا بھی تائیوان کو الگ ملک نہيں مانتا لیکن اس کا کہنا ہے کہ تائیوان جمہوریت کی اچھی مثال ہے۔

امریکا نے اس اجلاس کے لئے ہندوستان کو بھی دعوت دی ہے جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی موجودہ حکومت ایک جمہوری ملک میں اقلیت کو کچل رہی ہے۔ ہندوستان کو امریکا اپنا قریبی اتحادی تصور کرتا ہے۔ یہ اجلاس 9 اور 10 دسمبر کو منعقد ہوگا۔

مغربی ایشیا سے اس اجلاس میں صرف صیہونی حکومت اور عراق کو دعوت دی گئی ہے حالانکہ صیہونی حکومت غاصب اور ناجائز حکومت ہے جو فلسطینی کی سرزمین پر غاصبانہ طریقے سے وجود میں آئی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سربراہی اجلاس میں برازیل کو بھی دعوت دی ہے حالانکہ وہاں کے صدر کی ملکی سطح پر شدید تنقیدیں ہو رہی ہيں اور دائیں بازو کا نظریہ رکھنے والے صدر آمروں جیسی حکومت کر رہے رہیں۔

امریکا نے یورپ سے پولینڈ کو بھی دعوت دی ہے جس کے بارے میں یورپی یونین کا الزام ہے کہ وہ عالمی قوانین کی پاسداری نہيں کرتا۔

ٹیگس