امریکہ میں کورونا اموات کی تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی، عالمی سطح پر اومی کرون کو لے کر تشویش میں اضافہ
امریکہ میں کورونا اموات کی تعداد آٹھ لاکھ انیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا میں کورونا کے نئے ویریئنٹ کے سلسلے میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
ورلڈو میٹرز انفارمیشن سینٹر نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد پانچ کروڑ، ننانوے لاکھ پچانوے ہزار تین سو پینتیس ہو گئی ہے جن میں سے آٹھ لاکھ انیس ہزار دو سو دس افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
کورونا وائرس میں مبتلا اور کورونا اموات کی تعداد کے اعتبار سے امریکہ دنیا میں اس وقت بھی سرفہرست ہے۔ امریکہ میں بعض ریاستوں میں اسپتالوں کی صورت حال بحرانی بنی ہوئی ہے جہاں طبی عملے کی تعداد اور اسپتالوں میں بیڈ کی شدید قلت ہے۔
یہ صورت حال ایسے میں ہے کہ امریکہ کو نئی کورونا لہر کا سامنا ہے اور نئے ویرینٹ اومیکرون کے سامنے آنے والے معاملات سے اس ملک کے حکام کے لئے اور بھی زیادہ پیچیدہ مسائل و مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ امریکی حکام کو اس بات پر گہری تشویش لاحق ہے کہ کورونا کا نیا ویرینٹ اس ملک میں تیزی کے ساتھ پھیل سکتا ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے ساٹھ ملکوں میں اومیکرون ویریئنٹ پھیل چکا ہے اور اس ویرینٹ کے تیزی سے پھیلاؤ سے عالمی سطح پر خطرے کا شدت کے ساتھ احساس کیا جا رہا ہے۔ رائیٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کے بارے میں جس کے معاملات نومبر میں جنوبی افریقہ اور ہانگ کانگ میں سامنے آئے ہیں، کافی شکوک و شبہات اور ابہامات پائے جاتے ہیں اور یہ وائرس بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیلتا جا رہا ہے۔
یہ بھی دیکھیئے:
اومیکرون سے زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں: عالمی ادارہ صحت کے سینیئر سائنسداں کا بیان
اومیکرون ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں، لوگوں نے سکھ کا سانس لے لیا
عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر اومیکرون ویریئنٹ کا خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس وائرس کے حملوں سے بچنا ایک چیلنج بن چکا ہے جبکہ اس ویریئنٹ کے خطرناک نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس ویریئنٹ کا تیزی سے پھیلاؤ اچانک اموات کا بڑھنا اور آئندہ جنوری تک خاص طور سے یورپ کا اس ویریئنٹ کا شدت کے ساتھ پھیلاؤ ایسی حالت میں ہو سکتا ہے کہ بعض ممالک ویکسینیشن کو ضروری قرار دینے اور بعض ممالک کورونا بندشوں کے نفاذ اور اسی طرح بعض ممالک کورونا کے ویکسین کی تیسری ڈوز کا سلسلہ شروع کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم نے اپنے ملک میں کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے نتیجے میں ایک شہری کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے محمکہ صحت سے متعلق حکام کا بھی کہنا ہے کہ اومیکرون ڈیلٹا وائرس کے مقابلے میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور برطانیہ اس نئے وائرس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں جمعے کے روز اٹھاون ہزار ایک سو چورانوے نئے معاملات ریکارڈ کئے گئے جو رواں سال کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ برطانیہ کے سائنسدانوں کی تحقیق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ممکنہ طور پر جنوری تک اومیکرون کی لہر شدت کے ساتھ دوڑ سکتی ہے اور اگر اس نئے ویرینٹ کا مقابلہ کرنے کے لئے صحیح طرح سے بندوبست نہیں کیا گیا تو آئندہ پانچ ماہ کے اندر صرف برطانیہ میں ہی پچہتر ہزار تک ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دنیا بالخصوص امریکہ اور یورپی ممالک میں کورونا کے کیسز اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں میں ایسے وقت میں اضافے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ وہاں بڑے پیمانے پر عوام کو کورونا ویکسین دی جا رہی ہے۔