ویانا مذاکرات میں پیشرفت ہوئی، امریکہ کا اعتراف
امریکہ کی وزارت خارجہ نے ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ویانا مذاکرات اچھی سمت میں جاری ہیں۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان ایڈورڈ نڈ پرایس نے پریس بریفنگ کے دوران ایران پر دباو ڈالنے والے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ایران مذاکرات میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے اور ساتھ ہی اپنے ایٹمی پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی جانب اشارہ کئے بغیر ہی ماضی کی طرح ایک بار پھر ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے اس بار اعتراف کیا کہ ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ پیشرفت کس حد تک ہے اور اس کے کیا نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے بھی ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات اچھی سمت میں جاری ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر فریق مقابل مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ حسن نیت سے کام لیں تو ایک قابل قبول معاہدے تک پہنچنا بعید نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ اگر ویانا میں کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو سب سے پہلے امریکہ 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر پابندیاں کو اٹھائے اور پھر تصدیق کے بعد جوہری معاہدے کے دائرہ کار میں ایٹمی کارروائی کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کا آٹھواں دور اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ انریکہ مورا کی سربراہی میں پیر کے روز شروع ہوا۔