اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر کا ویانا مذاکرات پر اظہار برہمی
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نیکی ہیلے نے ایران پر عائد ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے جاری ویانا مذاکرات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نیکی ہیلے نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے طریقہ کار کے سلسلے میں امریکی کانگریس کی درخواست پر بے توجہی برتنے پر صدر جوبایڈن پر کڑی نکتہ چینی کی۔
ایک انتہا پسند اور جنگ پسند سیاستداں کے طور پر پہچانی جانے والی نیکی ہیلے نے واشنگٹن ٹائمز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر بایڈن ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے طریقہ کار کو چھپانے کے ساتھ ساتھ ویانا مذاکرات میں ایران کے ساتھ تعاون کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
نیکی ہیلے نے امریکی صدر بایڈن کے رویے کو ملک کے لئے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک قرار دیا۔
واشنگٹن ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیلی ہیلے جو ٹرمپ حکومت کے دور میں دو سال تک اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر رہ چکی ہیں، دوہزار چوبیس کے صدارتی انتخابات میں ریبپلیکنز کی جانب سے امیدوار قرار پا سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر خارج ہو کر ایران کے خلاف شدید ترین پابندیوں کے نفاذ کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے حد اکثر دباؤ کے ذریعے ایران کو ایک بہتر معاہدے کے حصول کے مقصد سے دوبارہ مذاکرات کے لئے مجبور کر دیں گے مگر نہ صرف یہ کہ وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں رہے بلکہ صدارتی انتخابات میں بھی وہ بدترین شکست کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک سخت ترین تنقیدوں سے روبرو ہوئے۔