روسی صدر کا مغرب کو انتباہ، دیگر ممالک میں مداخلت سے باز رہے
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ اجتماعی سیکورٹی تنظیم کے رکن کسی بھی ملک میں بیرونی عناصر کو امن وامان کا مسئلہ اور بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
کلیکٹیو سیکورٹی ٹریٹی آرگنائیزیشن سی ایس ٹی او کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا کہ بعض اندرونی اور بیرونی گروہ قزاقستان کی صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہا کہ، اجتماعی سلامتی کی تنطیم سی ایس ٹی او، رکن ممالک کی داخلی صورتحال کو مخدوش بنانے اور رنگین انقلاب کا ڈرامہ رچانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔
ولادیمیر پوتین نے، قزاقستان میں پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیرونی مداخلت کی پہلی اور آخری کوشش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ دہشت گردوں کی فوج نے قزاقستان میں آشوب پیدا کرنے کے لیے کارروائی کی اور اس ملک کے اندرونی ماحول کو خراب کر دیا۔
روسی صدر نے یہ انتباہ اجتماعی سلامتی معاہدے، سی ایس ٹی او کے اہم رکن ملک قزاقستان میں تشدد کے حالیہ واقعات کےتناظر میں دیا ہے۔
نئے سال کے آغاز میں، قزاقستان میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد، اس ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے جو بعد میں منظم اور وسیع شورش میں تبدیل ہوگئے۔ صورتحال کی خرابی اور سیکورٹی فورس کی ناتوانی کو دیکھتے ہوئے قزاقستان کے صدر قاسم جرمات توکایف نے سی ایس ٹی او سے مدد کی باضابطہ درخواست کی تھی۔
صدر توکایف کی درخواست پر، روس، آرمینیا، کرغیزستان، تاجکستان، اور بیلاروس پر مشتمل سی ایس ٹی او کی مشترکہ امن فوج نے قزاقستان پہنچ کر حالات پر کافی حدتک قابو پالیا ہے۔
اجتماعی سلامتی معاہدے کے ایک اہم رکن ملک کی حیثیت سے روس، قزاقستان کی حالیہ بدامنی کو منظم بیرونی مداخلت کا نتیجہ سمجھتا ہے۔ روس متعدد بار مغربی بلاک کو سابق سویت یونین کی کامن ویلتھ کے رکن ملکوں میں، رنگین انقلابات کے نام سے بدامنی پھیلانے کی بابت خبردار کرتا آیا ہے تاہم ماسکو کا خیال ہے کہ قزاقستان کے حالیہ واقعات کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ کار فرما ہے۔
روس کا خیال ہے کہ قزاقستان کی صورتحال عام احتجاج اور مظاہروں سے نکل کر، نہ صرف پرتشدد ہوئی بلکہ منظم شورش کی شکل اختیار کرگئی ہے۔
واضح رہے کہ قزاقستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات اور فسادات کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں سے ایک سو تین افراد صرف سابق دارالحکومت الماتی میں مارے گئے ہیں جو حالیہ فسادات کا مرکز بنا رہا۔
ابتدائی اندازے کے مطابق ان واقعات میں ایک سو اٹھانوے ملین ڈالر مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ قزاقستان کی پولیس نے بلوے اور فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔