امریکی ماہرین کا انتباہ، ملک داخلی جنگ سے بہت نزدیک ہو رہا ہے
امریکا کے ایک تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ہم جتنا سوچتے تھے اس سے بھی زیادہ ہم داخلی جنگ سے نزدیک ہو رہے ہیں۔
داخلی جنگ کے امور میں امریکا کے ایک تجزیہ نگار نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ جتنا سوچا جاتا ہے امریکا، داخلی جنگ سے اس سے زیادہ نزدیک ہو چکا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے پولیٹکل سائنس کے ماہر باربارا والٹر نے اپنے کتاب میں لکھا ہے کہ جتنا بھی گمان کیا جاتا ہے امریکا اس سے بھی کہیں زیادہ داخلی جنگ سے نزدیک ہو گیا ہے۔
امریکی جریدے بزنس اسٹینڈر کے مطابق والٹر نے اپنی کتاب جس کا عنوان تھا داخلی جنگیں کیسے شروع ہوتی ہیں اور کس طرح ہم انہیں ختم کر سکتے ہیں؟ لکھتے ہیں کہ جنگ داخلی شروع ہونے کے تین اسباب ہوتے ہیں اور انہوں نے امریکا کی موجودہ صورتحال سے اس کا مقایسہ بھی کیا ہے۔
امریکا کی سن ڈیاگو یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنی کتاب میں لکھا کہ داخلی جنگیں، پیشنگوئی شدہ راستوں سے بھڑکیں گی اور شدید ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کا مشاہدہ، بوسنیا و ہرزگوینا، یوکرین، عراق، شمالی ائیرلینڈ اور مقبوضہ فلسطین میں کیا جا سکتا ہے۔
امریکی پروفیسر لکھتے ہيں کہ جنگ داخلی کی پیشنگوئی کا سب سے بہترین نمونہ، کسی ملک کا جمہوریت سے دور ہونا ہے، اگر کوئی ملک آٹوکریسی کے مرحلے میں داخل ہو جائے تو وہاں نہ تو مکمل ڈیموکریسی ہی ہوگی اور نہ ہی مظالم، تو ایسا ملک مکمل ڈیموکریسی یا مکمل ظالم ملک سے زیادہ، جنگ داخلی اور تشدد کے لئے تیار ہے۔