Feb ۰۲, ۲۰۲۲ ۰۷:۱۹ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

فرانس میں اسلاموفوبیا کی لہر تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک بار پھر مسلمانوں کے دو مرکز پر اسلام مخالف انتہاپسند عناصر نے حملہ کیا ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران فرانس میں اسلام کے خلاف متعصبانہ جذبات میں شدت آ گئی ہے جس پر وہاں کے مسلمان شہری بارہا اپنی تشویش ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مساجد اور اسلامی مراکز کو لازمی سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

فارس نیوز کے مطابق جنوب مغربی فرانس کے علاقے ہوٹ گیرون میں مسلمانوں کے جنرل اسٹور پر نامعلوم شرپسند افراد نے حملہ کیا ہے جبکہ دوسرے واقعے میں جنوبی فرانس کے علاقے تولوز میں کچھ نامعلوم عناصر نے ایک سور کا سر اور اسکی کھال کو مسلمانوں کے ایک مرکز کے سامنے پھینک دیا۔

فرانس میں بڑھتے اسلاموفوبیا پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے اسلامک کلچر اینڈ کمیونیکیشن آرگنائیزیشن کے مرکز برائے بین المذاہب گفتگو نے حال ہی میں ایک بیان جاری کر کے فرانسیسی مسلمانوں کے خلاف جاری انتہاپسندانہ اقدامات کو انسانی حقوق اور فرانس کی جمہوری اقدار کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسے ملک میں اسلام و مسلمان مخالف اقدامات جو اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کے سماع خراش نعرے لگاتا ہو، قابل قبول نہیں ہے۔

فرانس میں انسانی حقوق کی کارکن ماریا دی کارنتا نے ملک میں بڑھتے اسلاموفوبیا پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں ایک منصوبہ بند طریقے سے نسل پرستی پائی جاتی ہے اور اسلاموفوبیا کو کچھ خاص قوانین وضع کر کے سماج میں فروغ دیا گیا ہے۔

ٹیگس