Feb ۱۱, ۲۰۲۲ ۱۶:۴۶ Asia/Tehran
  • نابود ہو رہا ہے اسرائیل، خود اسرائیلی حکام کا اعتراف

صیہونی حکومت کے ایک ماہر نے صیہونی حکومت اور اسرائیلی فوج کی اسٹراٹیجک غلطیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیل نے اپنی موت کے سرٹیفکیٹ پر سائن کر دیا ہے اور اگلی جنگ ہمارے وجود کا خاتمہ کر دے گی۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے متعدد اعلی عہدیداروں اور ماہرین نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ مستقبل میں ہونے والی ہر جنگ کا نتیجہ صیہونی حکومت کے لئے تباہ کن ہوگا۔

اسی حوالے سے ایک اسرائیلی ماہر اور تجزیہ نگار روگل آلفر نے اپنے ایک مقالے میں تاکید کی کہ مستقبل میں اسرائیل اور اس کے دشمنوں کے ذریعے ہر طرح کی آمنے سامنے کی جنگ کا مطلب، صیہونیوں کے لئے خودکشی ہوگی۔

اسرائیلی ماہر روگل آلفر نے لکھا ہے کہ 1948 میں اسرائیلی فوج کے سربراہ نے صیہونیوں کو حکم دیا تھا کہ زندگی کی آخری سانس یا خودکشی تک جنگ کریں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ کا یہ حکم بالکل غلط تھا کیونکہ وہ اس بات پر تاکید کرتے تھے کہ یہودیوں کو بالکل ہتھیار نہيں ڈالنا چاہئے، یہاں تک کہ اگر انہیں خودکشی ہی کیوں نہ کرنی پڑے تب بھی جنگ جاری رکھنی چاہئے۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا یہ موقف کسی نتیجے کے بغیر بڑی تعداد میں صیہونی فوجیوں اور افسروں کے قتل کا سبب بنا، اسی طرح اس جنگ میں 104 اسرائیلی فوجی اور افسر قیدی بنے اور بڑی تعداد ميں دشمنوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور موجودہ وقت میں بھی اسرائیلی ایسی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جب وہ جان رہے ہیں کہ اگلی جنگ میں کئی محاذ ہوں گے  اور ان کے ہزاروں لوگ اس میں مارے جائیں گے۔

اسرائیلی ماہرین نے تل ابیب کے سیکورٹی مرکز کی تنبیہ کی جانب اشارہ کیا جو ہمیشہ اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ اگلی جنگ میں لبنان، غزہ اور دوسرے علاقوں کی جانب سے ہزاروں میزائل، اسرائیلی ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے اور سارائیلی شہر تباہی کے ویرانے اور اور بربادی کے ملبے بن جائیں گے اور یہ اس حالت میں ہے کہ جب اسرائیل کی حکومت جنگ کی صورت میں صیہونیوں اور یہودیوں کو بھگانے اور اپنی جان بچانے کے لئے کچھ نہیں کہہ رہی ہے۔

اسی طرح اسرائیلی ماہرین نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومتیں، اسرائیلیوں کو حکم دیتی ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ خود کو پوشیدہ رکھیں جس کا مطلب بھی خودکشی ہے۔ بہت سے اسرائیلی ماہرین اور فوجی عہدیداروں کا خیال ہے کہ اسرائیل آخری سانس لے رہا ہے اور صیہونی فلسطین کی مقبوضہ سرزمین میں معمول کی زندگی نہیں گزار سکتے۔ گیڈاون لیوی نامی ایک اور تجزیہ نگار نے بھی حال ہی میں اپنے ایک مقالے میں لکھا تھا کہ فلسطینی ناممکن کو ممکن بنا رہے ہيں اور محاصرے کے باوجود وہ میزائل بنا رہے ہيں اور ہمیں نشانہ بنا رہے ہيں اور یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ فلسطینیوں کی فطرت دوسرے انسانوں سے الگ ہے، ہم نے ان کی سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے اور ہم نے خیال کیا تھا کہ کچھ سال گزرنے کے بعد وہ اپنی سرزمین اور وطن کو فراموش کر دیں گے لیکن ان کی نئی نسل نے 1987 ے انتفاضہ شروع کر رکھا ہے۔

اسی طرح اس صیہونی ماہر نے لکھا ہے کہ صیہونی فوج غزہ پٹی میں دو عمارتوں کو تباہ کر سکتی ہے تاہم وہ اندر سے اسرائیل کو تباہ ہونے سے نہيں روک سکتی کیونکہ اسرائیل جس کینسر میں مبتلا ہو چکا ہے وہ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے اور دیوار بنانے، آئرن ڈوم یہاں تک کہ ایٹم بم سے بھی اس کا علاج نہیں کیا جا سکتا۔

ٹیگس