یورپی حکام میں اختلاف کے بیچ مغرب روس کے خلاف سوئیفٹ استعمال کرنے کے لئے تیار
بین الاقوامی بینکنگ سسٹم سوئیفٹ نے روسی بینکوں کے خلاف پابندیاں نافذ کرنے کے لئے ساری تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
این بی سی ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ بینکوں کے درمیان لین دین کے عالمی سسٹم سوئیفٹ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ وہ قانونی احکامات دریافت کرنے کے بعد روسی بینکوں کے خلاف پابندی نافذ کرنے کے مغربی ممالک کے فیصلے پرعمل درآمد شروع کردے گا۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان اداروں کی تفصیلات سمجھنے کی کے لئے یورپی حکام کے ساتھ اشتراک عمل اور تعاون کر رہے ہیں جو نئے اقدامات کے دائرے میں آئیں گے اور قانونی دستورالعمل کی پیروی کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ یورپی یونین ان روسی بینکوں کی فہرست تیار کر رہا ہے جنہیں سوئیفٹ سے باہر نکالا جائے گا۔
درایں اثنا روس کو سوئیفٹ سے باہر نکالنے کے موضوع پر یورپی حکام کے درمیان اختلاف بھی پیدا ہوگیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک جرمن عہدیدار نے کہا ہے کہ ہم اس اقدام کا جائزہ لینے کا استقبال کریں گے لیکن اس طرح کے اقدامات کے نتائج اور انجام سے بھی باخبر ہونا چاہئے۔ جرمن عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہمیں خود سے سوال کرنا چاہئے کہ اگر روس کو سوئیفٹ سے باہر نکال دیں گے تو کیا اس کے باعث یہ ملک گیس کی برآمدات بند کر دے گا؟ اگر روس سے گیس کی برآمدات رک جائے گی تو اس کا اثرہماری ضرورت کی گیس کی فراہمی پر کتنا پڑے گا؟
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس، برطانیہ، قبرس اور اٹلی کا موقف مختلف ہے جبکہ فرانس کے وزیر نے سوئیفٹ کو مالی ایٹمی ہتھیار قرار دیا ہے جس کے ذریعے مغربی ممالک روس کے مالی اداروں کا رابطہ دنیا سے منقطع اور روس کو اس کی برآمداتی یا درآمداتی اشیاء کی قیمتوں کی ادائیگی روک دیں گے۔
فرانس اور برطانیہ کے موقف کی بنیاد پر عالمی بینکنگ سسٹم سوئیفٹ سے روس کا رابطہ منقطع کرنے کے باعث اس ملک کی داخلی پیداوار 5 فیصد کم ہو جائے گی اور روسی کمپنیوں کے پاس سوئیفٹ کے ذریعے فوری تجارتی معاملات کا امکان ختم ہو جائے گا۔
جرمنی ان بڑے یورپی ممالک میں سے ہے جو روس کا تجارتی پارٹنر ہے اور اسی بنا پر اسے روس کے خلاف ہر طرح کی اقتصادی پابندیوں کو مدنظر رکھنا پڑ رہا ہے، کیونکہ اس کے منفی نتائج خود جرمنی کو بھگتنا پڑیں گے۔
دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ نے اپنے ملک کے خلاف برطانیہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کے جواب میں کہا ہے کہ ماسکو بھی جوابی قدم اٹھاتے ہوئے مغرب کے خلاف پابندیاں عائد کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ یورپ کی ضرورت کی گیس کا بہت بڑا حصہ روس فراہم کرتا ہے اور اگر روس نے جوابی اقدام کرتے ہوئے گیس کی سپلائی روک دی تو مبصرین کی نظر میں اس کے بہت سنگین نتائج یورپ کو برداشت کرنے ہوں گے۔