جوبائیڈن نے پوتین سے متعلق اپنے بیان سے پسپائی اختیار کرلی
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے روس کے معاملات میں کھل کر مداخلت پسندانہ بیان دیا ہے۔ اس درمیان روس نے جوبائیڈن کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو روس کے معاملات میں اس طرح سے مداخلت کا حق نہیں پہنچتا اور ہم اس کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں یوکرینی پناہ گزینوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر اپنے روسی ہم مصب کو قصائی کہہ کر مخاطب کیا۔اپنی جنگ پسندانہ اور مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے امریکہ، افغانستان سمیت دنیا بھر میں درجنوں جنگوں اور لاکھوں بچوں کی آوارگی اور خاندانوں کے بکھرنے کا باعث بنا ہے۔اس پس منظر کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی بچوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کہا کہ ان میں سے ہر بچے کو ایک آغوش کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین کو ایک مرتبہ پھر دشنام طرازی کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں قصائی قرار دے دیا
جس نے یوکرینی عوام کے خلاف غیر اخلاقی جنگ شروع کردی ہے۔
روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافے اور پھر جنگ یوکرین کے بعد سے، امریکی حکام روسی صدر کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ان پر لفظی حملے کرتے رہے ہیں۔
دوسری جانب روسی صدر کے ترجمان دیمتری پسکوف نے، امریکی صدر کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صدر ولادیمیر پوتین تادیر اقتدار میں باقی نہیں رہ سکتے۔
دیمتری پسکوف نے بڑے واضح اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ روسی قوم اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے اور اس نے ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کریملن کے اس ردعمل کےفورا بعد وائٹ ہاوس نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن روس میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔ بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن کا مقصد یہ تھا کہ صدرپوتین کو ہمسایہ ملکوں پر دھونس جمانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
درایں اثنا روسی وزارت دفاع نے یوکرین میں بوک میزائل ڈیفنس سسٹم کی تباہی سے متعلق فوٹیج جاری کی ہے۔ روسی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین بوک میزائیل سسٹم کو انتہائی جدید ترین اسمارٹ میزائلوں کے ذریعے تباہ کیا ہے ۔ مذکورہ میزائل سسٹم یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب نصب تھا۔
روس نے دو ہزار اکیس کے اواخر میں مشرقی یورپ کی جانب نیٹو کی توسیع کے بارے میں سخت ترین انتباہ دیتے ہوئے، امریکہ اور نیٹو کو سیکورٹی ضمانتوں کی تجویز پیش کی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
یوکرین کی جانب سے بار بار نیٹو میں شمولیت کی درخواستوں اور مغربی ملکوں کی جانب سے کئی سو ملین ڈالر کی مالی اور عسکری امداد کے بعد روس نے چوبیس فروری یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔