امریکہ عالمی معیشت کو بحرانوں سے دوچار کرنا چاہتا ہے،روسی صدر
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک اپنے پیدا کردہ مسائل کا الزام دوسرے کے سرڈالنے اور عالمی معیشت کو بحرانوں سے دوچار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ مشکلات کو دوسروں کے کھاتے میں ڈالنے اور نئے بحرانوں کے ذریعے اپنا مالی خسارہ پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک بھی دنیا کی معیشت کو بحرانوں کی جانب دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اس پالیسی پر فخر بھی کرتے ہیں۔
ولادیمیر پوتین نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دوسری عالمی جنگ اور اس کے بعد کے دور کی طرح، عالمی معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے روس کے خلاف پابندیاں چند ماہ قبل شروع نہیں کی بلکہ برسوں پہلے سے ایسے حملے کرتا آیا ہے۔
انہوں نے روسی حکومت اور آزاد جمہوریاوں سے ، مغربی پابندیوں کے مقابلے میں منصوبہ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، ہمیں اپنی توانائیوں اور سائنسی بنیادوں پر، طویل المدت منصوبہ بندی کرکے ملک کی ترقی کو آگے لے جانا ہوگا۔
دوسری جانب روس کے نائب خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک یورپی یونین کے تخریبی اقدامات پر خاموش نہیں رہے گا تاہم امید کرتے ہیں کہ بریسلز اس بات کو محسوس کرے گا کہ ماسکو کے ساتھ محاذ آرائی اس کے مفاد میں نہیں۔
روسی وزارت خارجہ میں یورپی تعاون سے متعلق امور کے ڈائریکٹر جنرل نکولائی کوبری نیتس کا کہنا تھا کہ ماسکو کے خلاف یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے یورپی شہریوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
مذکورہ روسی عہدیدار نے یہ استفسار یرتے ہوئے کہ آیا یورپی اقوام یوکرین میں عام شہریوں کی مزید ہلاکتوں اور یورپی استحکام کو داؤ پر لگانے یا اسے میدان جنگ میں تبدیل کرنے کے لیے آمادہ ہیں، کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یورپی شہری ایسا ہرگز نہیں چاہیں گے۔
امریکہ اور مغربی ملکوں نے سلامتی سے متعلق روسی تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے، بحران یوکرین کو جنم دیا اور جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ماسکو کے خلاف لاتعداد اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکہ اور مغربی ملکوں نے روس کے خلاف عائد پابندیاں مزید سخت کرنے کی دھمکی دی ہے جس پر روس نے ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
روس نے چوبیس فروری کو یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کا بھی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔
روس نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ اپنی مشرقی سرحدوں کی جانب نیٹو جیسے عسکری اتحاد کی توسیع کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا تاہم امریکہ اور مغربی ممالک ماسکو کے انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے پڑوسی ملک یوکرین کو مسلسل نیٹو میں شمولیت کے لیے اکساتے چلے آئے ہیں۔