روسی وزیر خارجہ نے مغربی پابندیوں کو غیر موثر قرار دے دیا
روس کے وزیر خارجہ نے مغرب کی عائد کردہ پابندیوں کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح اقدامات روسی عوام کے عزم میں کوئی خلل نہیں ڈال سکتے۔
ماسکو میں وزارت خارجہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی تنبیہ یا پابندی، تاریخی حقائق اور جائزمفادات کے دفاع سے متعلق روسی عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ روس دنیا کے تقریبا سب ہی ممالک کے ساتھ منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا خواہاں ہے اور ہم امریکیوں کی طرح نہیں جو اپنے بنائے ہوئے قوانین دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری تمامتر تگ و دو اس عالمی ادارے کے منشور کے مطابق ہے جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی شکل میں قائم کیا گیا ہے۔ سرگئی لاؤروف نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ بعض ممالک جو مساوات پر یقین نہیں رکھتے اور دنیا پر حکومت کرنا چاہتے ہیں، اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک کے درمیان انصاف اور مساوات کے اصولوں کو یکسر تبدیل کر دیا جائے۔
اس سے پہلے روسی ایوان صدر نے اپنے ملک کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے مغرب کی جانب سے شروع کی جانے والی اقتصادی جنگ قرار دیا تھا۔ امریکہ اور مغربی ملکوں نے یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے بعد سے اب تک ماسکو کے خلاف بڑے پیمانے پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور ان میں مزید اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی جا رہی ہیں جب اپنے تمام تر اقدامات کے باوجود مغرب کو اس بات کا بھی خدشہ لاحق ہے کہ روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں میں مزید شدت اور خاص طور سے تیل اور گیس کے شعبے پر عائد کی جانے والی پابندیاں یورپ کی معاشی صورتحال کو مزید ابتر اور توانائی کی عالمی منڈی کو بھونچال سے دوچار نہ کر دے۔
قرائن و شواہد کے مطابق روس کے خلاف اب تک عائد کی جانے والی پابندیوں نے یورپی معیشت کو بہت سے چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے اور ہنگری کے وزیر اعظم نے اپنے ملک پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔ وزیر اعظم وکٹر اوربن نے روسی تیل پر پابندیوں سے متعلق یورپی یونین کے مجوزہ بل کو ہنگری کی معیشت پر بمباری کے مترادف قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ایسے کسی بھی بل کو ویٹو کر دے گا۔
ہنگری کے وزیر اعظم نے پیٹرول اور گیس کی قیمتوں پر پڑنے والے روسی تیل پر پابندیوں کے اثرات اور ہنگری کے عوام پر آنے والے دباؤ کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی بھی اقدام وسطی یورپ کے ملکوں میں ایندھن کے ناپید ہونے اور بعد ازاں پیداواری عمل کے رک جانے کا باعث بنے گا۔
یورپی یونین نے یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک روس کے خلاف سنگین پابندیوں کے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا ہے تاہم بعض ملکوں کی جانب سے مخالفت کے سبب یہ منصوبے کھٹائی میں پڑے ہوئے ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی ملکوں کی جانب سے اپنائی جانے والی روس مخالف پالیسیوں نے یورپ کی اندرونی سلامتی اور استحکام کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔