روس یوکرین امن مذاکرات تعطل سے دوچار
روسی اور یوکرینی حکام نے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ٹھپ پڑ جانے کی خبردی ہے اور ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ مذاکرات کی جانب واپسی کا امکان مشکل ہے
رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ واشنگٹن ، لندن اور بریسلز یوکرین کو اپنے اسٹریٹیجک مفادات کے لئے استعمال کررہے ہیں ۔ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اگرمذاکرات کار گفتگو کا رخ تبدیل کرنا یا یوکرین کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بجائے مغرب کی دلچسپی کے امورکی جانب توجہ مرکوز کرنا چاہیں گے تو سمجھوتہ ممکن نہیں ہوگا۔
روس کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن اب اسے روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔
یوکرین کے نائب صدر میخائیلو پودولیاک نے بھی مذاکرات ملتوی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس بقول ان کے، آج کی دنیا کو سمجھنے کی کوشش نہیں کررہا ہے اور مذاکرات میں اس کا رویہ بہت منفی ہے۔
یوکرین اور روس اس سے قبل امن مذاکرات کے کئی دور انجام دے چکے ہیں لیکن حالیہ ہفتوں میں ان کے درمیان کچھ زیادہ رابطہ نہیں رہا۔
یوکرین کی جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ افراد دربدر و بے گھر ہوگئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی روس اور نیٹو کے درمیان ایک وسیع جنگ کے بارے میں تشویش بھی کافی بڑھ گئی ہے۔
درایں اثنا روس کی وزارت انٹیلجنس نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن ، شام میں دہشتگرد بھرتی کرکے انہیں یوکرین پہنچا رہا ہے ۔ روسی وزارت انٹیلجنس کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ میں حصہ لینے کے لئے، شام میں امریکا کے زیر کنٹرول التنف فوجی چھاؤنی میں دہشت گردوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ روس کی وزارت انٹیلجنس نے کہا ہے کہ امریکہ کے وفادارپانچ سو سے زیادہ داعشی اور دیگر دہشتگردوں کو ایک ساتھ ٹریننگ دی جا رہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دہشتگرد گروہوں کو پہلے شام میں روسی فوجی یونٹوں کے خلاف تخریبی کارروائیوں کی ذمہ داری دی گئی تھی اور اب انھیں یوکرین بھیجا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یوکرین جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوگئی ہے اور امریکہ سمیت مختلف یورپی ممالک کیف کے لئے انواع و اقسام کے فوجی ہتھیار بھی بھیج رہے ہیں ۔ امریکا اور اس کے یورپی اتحادی یوکرین کی فوجی مدد ایسی حالت میں کررہے ہیں کہ روس نے اس کے نتائج کی بابت بارہا خبردارکیا ہے۔