May ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۶ Asia/Tehran
  • یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی

یوکرین نے روس کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے، امن مذاکرات کو روسی فوج کے انخلا سے مشروط کردیا ہے۔

یوکرین کے صدر کے مشیر میخائیلوف پودولیاک نے روس کے ساتھ جنگ بندی سے متعلق یورپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ بندی روس کے فائدے میں ہے کیونکہ روسی فوجیں مقبوضہ علاقوں میں بدستور باقی رہیں گی اور ماسکو کو اس جنگ میں ہارجانا چاہیے۔
میخائیلوف پود ولیاک نے دعوی کیا کہ روس کو مراعات دینے کا الٹا نتیجہ برآمد ہوگا کیونکہ ماسکو جنگ میں تھوڑے وقفے کے بعد زیادہ شدت کے ساتھ حملہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ روسی فوجوں کو یوکرین سے نکل جانا چاہیے تاکہ امن مذاکرات کو جاری رکھنا قابل قبول ہو۔
دوسری جانب بعض میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ حکومت یوکرین اوڈیسا کی بندرگاہ پر کھڑے غیر ملکی بحری جہازوں کو نکلنے کی اجازت نہیں دے رہی تاکہ انہیں اپنی فوجوں کے لیے بطور ڈھال استعمال کیا جاسکے۔
ترکی سے شائع ہونے والے اخبار آیدن لیک کے مطابق، اوڈیسا کی بندرگا پر لنگر انداز غیر ملکی جہازوں میں سے اکیس ترک کمپنیوں کے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ حکومت یوکرین بارودی سرنگوں کے بہانے مذکورہ بحری جہازوں کو علاقے سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہی حالانکہ روس نے غیر فوجی بحری جہازوں کے لیے پرامن کوریڈور قائم کردیا ہے۔
درایں اثنا اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہن گزیناں نے کہا ہے کہ ستاسی روز سے جاری جنگ کے نتیجے میں یوکرین کی ایک تہائی سے زائد آبادی کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک ایک کروڑ چوالیس لاکھ یوکرینی شہری بے گھر ہوئے جن میں اسی لاکھ ایک شہر سے دوسرے شہر اور باقی ہمسایہ ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا چونسٹھ لاکھ یوکرینی شہریوں کو ملک چھوڑنا پڑا ہے اور ان کی آدھی سے زیادہ تعداد پڑوسی ملک پولینڈ میں مقیم ہے۔
یورپ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد، پناہ گزینوں کے اتنے بڑے سیلاب کا سامنا اس پہلے کھبی نہیں رہا ہے، بے گھر ہونے والے یوکرینی شہریوں میں نوے فیصد تعداد عورتوں اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔

ٹیگس