جوزف بورل نے امریکی موجودگی کے بغیر خودمختار یورپی فوج کی تشکیل کی تجویز دہرائی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کو اپنی سیکورٹی کی ذمہ داری خود سنبھالنا چاہئے اور یورپی فوج تشکیل دینا چاہئے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کا کہنا ہے کہ نئے سیکورٹی ماحول سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین کو اپنی سیکورٹی کے سلسلے میں مزید ذمہ داریاں تسلیم کرنا چاہئیں۔ اتوار کی شب انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ماڈرن اور کارآمد یورپی فوج کی ضرورت ہے جو اعلی سطح پر سرگرمیاں انجام دے سکے۔
جوزف بورل سے قبل حالیہ برسوں کے دوران یورپی حکام خاص طور سے فرانس کے صدر امانوئل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل ان حکام میں شامل ہیں جو مشترکہ یورپی فوج کی تشکیل کا موضوع پیش کر چکے ہیں۔
اس سلسلے میں کچھ دنوں قبل ایک خفیہ دستاویز سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یورپی یونین، دو ہزار پچیس تک امریکہ کی موجودگی کے بغیر پانچ ہزار پر مشتمل مشترکہ یورپی فوج تشکیل دینے کا جائزہ لے رہی ہے۔ یورپ کی اس خواہش اور مطالبے کے باوجود امریکہ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
درحقیقت گذشتہ چند عشروں کے دوران یورپی ممالک کبھی بھی امریکی موجودگی کے بغیر مستقل طور پر بین الاقوامی تنازعات میں براہ راست حصہ نہیں لے سکے ہیں۔ امریکہ نیٹو کے ایک اصلی رکن کی حیثیت سے اس دفاعی ادارے کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ خود ادا کرتا رہا ہے اس لئے ہمیشہ ہی اپنے مفادات کے حصول کے لئے اس ادارے میں بڑے پیمانے پر مداخلت کرتا رہا ہے، یہاں تک کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اس سے پہلے بھی یورپ کی ایک مستقل دفاعی فوج تشکیل دینے کے آئیڈیئے کو توہین آمیز قرار دے چکے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یورپ سے نیٹو کا مزید بجٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
تاہم اس وقت روس اور یوکرین کی جنگ کے باعث حالات تبدیل ہوگئے ہیں اور یورپ اپنے لئے پہلے سے زیادہ بدامنی اور خطرہ محسوس کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت یورپی حکام زیادہ سنجیدگی سے امریکہ سے الگ ہٹ کر مستقل طور پر دفاعی فوج تشکیل دینے پر زور دے رہے ہیں۔
درحقیقت روس کے ساتھ امریکہ کی سیاسی و سیکورٹی مقابلہ آرائی اس بات کا باعث بنی ہے۔ اس وقت یورپ نہ صرف یوکرین کی حمایت کرتے ہوئے جنگ میں کود پڑا ہے بلکہ انرجی کی فراہمی بالخصوص امریکہ کی جانب سے روسی انرجی کے عظیم ذخائر سے استفادے کے سلسلے میں بھی مشکلات میں دوچار ہوگیا ہے۔ اس صورت حال میں لاکھوں یورپی باشندوں کی زندگی جو سستی اور پاک انرجی سے وابستہ ہے، خطرے میں پڑ گئی ہے۔
یورپی حکام اس وقت اپنی سرحدوں اور مفادات کے تحفظ کے لئے پہلے سے زیادہ خودمختار یورپی فوج کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں، اس کے باوجود تجربے سے ثابت ہوچکا ہے کہ یورپیوں کے اندر امریکہ سے الگ مستقل پالیسی اختیار کرنے یا کم سے کم اس پر انحصارکم کرنے کے لئے لازمی عزم و ارادہ موجود نہیں ہے۔
چنانچہ ایسا نظرآتا ہے کہ جوزف بورل کے بقول یورپ، بدستور دوسروں کا سیاسی آلۂ کار بنا رہے گا، جبکہ فنڈ کی فراہمی اور یورپی ممالک کی ایک دوسرے سے ہماہنگی اور تعاون بھی ایک اہم موضوع ہے۔ چنانچہ نیٹو کے سربراہ ینس اسٹولنبرگ نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کی فوج کی تشکیل کی تجویز اور اس کے کم مالی و فوجی ذرائع، اس براعظم کے اندر پہلے سے زیادہ انتشار اور یورپی ممالک کے درمیان علیحدگی کا باعث بنیں گے۔