ملک میں اسلحوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے: امریکی صدر
ٹگزاس میں رونما ہونے والے فائرنگ کے ہولناک واقعے نے آخرکار امریکی صدر کو اسلحے سے متعلق ملکی قوانین میں نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا۔
گزشتہ روز ایک اٹھارہ سالہ امریکی نوجوان نے ایک اسکول میں فائرنگ کر کے اکیس افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ان افراد میں انیس بچے اور ایک ٹیچر بھی تھے۔
اس ہولناک واقعے کے بعد امریکی صدر جوبایڈن نے کہا کہ گزشتہ دو دباہیوں سے اسلحہ ساز کمپنیاں بازار میں بڑے زور و شور کے ساتھ اسلحے کی فروخت میں مصروف رہی ہیں اور انہوں نے اس کاروبار سے خوف منافعہ کمایا ہے، مگر اب ہمیں اس صنعت کے مقابلے کھڑا ہونا پڑے گا۔
جوبایڈن کا کہنا تھا، یہ کہ ایک اٹھارہ سال کا نوجوان کہیں بھی دکان پر جاکر اسلحہ خرید لے، یہ صحیح نہیں ہے۔ امریکی صدر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جس تیز رفتاری سے امریکہ میں مسلحانہ واقعات رونما ہوتے ہیں، ایسے دنیا میں کہیں نہیں ہوتے۔ جوبایڈن نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلحوں کے استعمال کے سلسلے میں لازمی اور مؤثر قوانین وضع کرے۔
امریکہ کے داخلی معاملات کے ماہرین کا ماننا ہے کہ جو بنیادی خطرہ امریکہ کی سکیورٹی کو لاحق ہے وہ بین الاقوامی دہشتگردی یا بیرونی چیلنجز نہیں بلکہ خود اندرون ملک سفید فاموں منجملہ پولیس کا انتہا پسندانہ رویہ ہے جو دیگر امریکی شہریوں کے خلاف اپنایا جاتا ہے۔
اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ میں گزشتہ برس دوہزار بیس کی بنسبت مسلحانہ کارروائیوں میں قابل توجہ اضافہ ہوا ہے۔