Jul ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۳:۱۴ Asia/Tehran
  •  سری لنکا میں انتقال اقتدار کا فارمولہ طے پا گیا

 سری لنکا میں ہونے والے مظاہروں، صدارتی محل پر مظاہرین کے قبضے اور وزیر اعظم کے گھر کو آگ لگا دئے جانے کے بعد انتقال اقتدار کا فارمولہ طے پا گیا ہے۔

 سری لنکا میں اپوزیشن جماعتیں بڑی سطح پر عوامی مظاہرے کر کے حکومت گرانے میں کامیاب ہوگئیں۔ صدر اور وزیر اعظم کے استعفے کے اعلان کے بعد یہ جماعتیں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے باہمی سمجھوتے تک پہنچ گئی ہیں۔ 

 درایں اثنا سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے اعلان کیا ہے کہ نئی حکومت بننے کے بعد وہ اپنا منصب چھوڑ دیں گے۔ 

 سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ صدر گوتابایا راجا پاکسے نے بدھ تک استعفیٰ دینے کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد 20 جولائی کو انتخاب ہوگا۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب معاشی بحران کے بعد مظاہرین نے موجودہ صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہوں پر دھاوا بول دیا اور دونوں عہدیدار روپوش ہونے پر مجبور ہوگئے۔

225 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے نئے صدر کے لیے نامزدگیاں 19 جولائی کو جمع کرائی جائیں گی۔ پارلیمانی اسپیکر مہندا یاپا ابی وردینا کی قیادت میں سیاسی رہنماؤں کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے صدر کا انتخاب اگلے روز ہوگا۔

واضح رہے کہ سری لنکا کے صدر کا صدارتی محل سے فرار کرنا ایسے حالات میں ہے کہ جب چند روز قبل وزیر اعظم نے بیان دیا تھا کہ سری لنکا پٹرول، گیس، بجلی اور غذائی اجناس کی قلت سے کہیں بڑھ کر معاشی بحران کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے، یہاں تک کہ تیل کی برآمدات کے اخراجات بھی ادا نہیں کرسکتے جبکہ حکومت کے ہاتھوں سے اس بحران پر قابو پانے کا موقع نکل چکا ہے۔

ٹیگس