Jul ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۶:۰۹ Asia/Tehran
  • سری لنکا میں مظاہرین کی سرکوبی کا عمل شروع

سری لنکا میں سیکورٹی دستوں نے حکومت مخالف مظاہرین کی سرکوبی شروع کردی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق سری لنکا کے سیکورٹی دستوں نے دارالحکومت کولمبو میں احتجاجی کیمپوں پر چھاپہ مار کر خیمے گرا دیئے اور مظاہرین کو ہٹا دیا ہے۔

رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سری لنکا کے صدارتی محل کے سامنے فوجیوں اور کمانڈو فورس کے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ بتایا گیا ہے کہ فوجی صدارتی محل کے احاطے میں داخل ہوگئے ہیں اور ایوان صدر کی سیکورٹی سنبھال لی ہے۔

سری لنکا میں مظاہرین کی سرکوبی، سابق وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کا،  بطور عبوری صدر یہ بیان سامنے آنے کے بعد شروع ہوئی ہے کہ حکومت گرانے کی کوشش اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ جمہوری عمل نہیں ہے۔ انہوں نے اسی کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ قانون شکنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ سری لنکا اس وقت بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور عوام اس کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہیں۔ سری لنکا میں کئی مہینے سے عوام کے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کولمبو میں صدارتی محل پر مظاہرین کا قبضہ ہو جانے کے بعد سری لنکا کے صدر گوٹا بایاپکسے ملک سے بھاگ لئے تھے جس کے بعد وزیر اعظم وکرما سنگھے نے عبوری صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔

ٹیگس