یوکرین جنگ کے بعد بلنکن اور لاوروف کی پہلی ٹیلی فونی گفتگو
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور سرگئی لاوروف نے یوکرین کی جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ یہ گفتگو دو ٹوک انداز میں کی گئی۔
امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ اپنے روسی ہم منصب سے گفتگو کے دوران، انہوں نے روس میں گرفتار شدہ دو امریکی شہریوں ، برٹنی گرینر اور پال ویلن کی رہائی کے لئے لاوروف پر دباؤ ڈالا ہے۔
بلنکن نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین سے اناج کی برآمدات کو یقینی بنانے کے لئے روس پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، جسے گفتگو کے دوران صاف اور شفاف الفاظ کے ذریعے انہیں یاد دلایا گیا ۔ اسی کے ساتھ روسی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ٹیلی فونی گفتگو میں وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کے لئے سپلائی کو جنگ کے طول پکڑنے کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
انھوں نے اسی کے ساتھ یوکرین جنگ کے بارے میں روسی موقف سے اپنے امریکی ہم منصب کو آگاہ کیا اور کہا کہ روس کے مد نظراہداف کی تکمیل تک آپریشن جاری رہے گا ۔
قابل ذکر ہے کہ روس امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کے لئے اسلحے کی ترسیل کے نتائج سے بارہا خبردار کرچکا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرینفیلڈ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے منشور کو عملی طور پر نذر آتش کردیا ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر دعوی کیا کہ جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے تب سے دنیا، بقول ان کے ماسکو کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور قیام امن کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے دعوی کیا کہ ماسکو نے بقول ان کے یوکرین کے باشندوں کو زبردستی روس منتقل کیا ہے جو کہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ خفیہ معلومات کے مطابق، پوتین یوکرین کا ایک بڑا حصہ روس سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ گرینفیلڈ نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر زبردستی قبضہ کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔
انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ جنگ یوکرین کو پانچ مہینے پورے ہوگئے ہیں اور یہ جنگ اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہوگئی ہے۔ اس جنگ کی آگ کو بھڑکانے اور اس کو جاری رکھنے میں امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ امریکا اور یورپ نے ایک طرف تو روس پر پابندیوں کا اعلان کرکے اس پر دباؤ بڑھایا ہے اور دوسری طرف یوکرین کے لئے انواع و اقسام کے، ہلکے اور بھاری اسلحے ارسال کرکے جنگ کے دوام کے اسباب فراہم کئے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے نیٹو کا دائرہ روس کی سرحدوں تک پہنچا کر روس اور یوکرین کے درمیان اختلافات کو ہوا دی اور جنگ شروع ہونے کے اسباب فراہم کئے ۔
روس کی سلامتی کے لئے خطرات میں مسلسل اضافے کے بعد صدر ولادیمیر پوتین نے چوبیس فروری کو یوکرین کے خلاف خصوصی آپریشن کا آغاز کیا تھا جو بعد میں دونوں ممالک کے مابین جنگ میں تبدیل ہوگیا ۔