یوکرین جنگی جرائم کا مرتکب: ایمنسٹی انٹر نیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں حالیہ مہینوں کی جنگ میں یوکرین پر جنگی جرائم کا ارتکاب کئے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ یوکرینی فوج کی جانب سے اختیار کی جانے والی جنگی حکمت عملی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور عام شہریوں کے لئے نہایت خطرناک ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں آیا ہے کہ یوکرینی فوجی، رہائشی علاقوں میں فوجی اڈے قائم کر کے اپنے ہتھیاروں کی حفاظت کر رہے ہیں ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل ایگنس کالامارڈ نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج کی جانب سے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور عام شہریوں کے لئے نہایت خطرناک ہونے کی دستاویزات بھی موجود ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی فوج نے اپریل سے جون کے دوران کم از کم انیس شہری و مضافاتی علاقوں منجملہ خارکیف، میکلایف اور دونباس میں رہائشی عمارتوں کو اپنے فوجی مقاصد کے لئے استعمال کیا اور ان عمارتوں اور رہائشی علاقوں سے فوجی کارروائیاں انجام دیں اور کم از کم پانچ اسپتالوں میں فوجی اڈے بنائے۔
اس رپورٹ کے مطابق یوکرین کے انتیس اسکولوں کا ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معائنہ کاروں کی جانب سے کئے جانے والے معائنے کے دوران پتہ چلا ہے کہ ان اسکولوں کو فوجی کارروائیوں کے لئے بائیس بار استعمال کیا گیا ہے۔
یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ انسانی حقوق کی کسی تنظیم نے یوکرین پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑی ہے ۔ اس سے قبل بھی مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ روس پر یوکرین میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا جائے جس کے جواب میں مختلف روسی حکام نے بارہا اعلان کیا کہ یوکرین کی فوج اور انتہا پسند ٹولہ عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور وہ رہائشی علاقوں میں فوجی اڈے قائم کر کے وہاں سے فوجی کارروائیاں کرتا رہا ہے جن میں مختلف قسم کے دفاعی سسٹموں کا استعمال بھی شامل ہے۔
روس کے قومی دفاعی مرکز کے سربراہ میخائل میزنتیسف کا کہنا ہے کہ یوکرین کے نیم فوجی دستوں نے اسکولوں اور اسپتالوں میں فوجی اڈے بنا رکھے ہیں اور وہاں انھوں نے ہتھیار جمع کر رکھے ہیں ۔ اس انتہا پسند ٹولے نے ماریوپول سے عام شہریوں کو نکلنے بھی نہیں دیا ہے تاکہ خود کو روسی فوج کے حملے سے بچا سکے اور اس انتہا پسند ٹولے نے جاں بچا کر فرار کرنے والے یوکرین کے عام شہریوں کو فائرنگ کا نشانہ بھی بنایا ۔
اب ایمنسٹی انٹر نیشنل کی جانب سے جاری کی جانے والی اس رپورٹ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ یوکرین میں فوج کی جانب سے کس قسم کا کھیل کھیلا جاتا رہا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کیف کی حکومت نے اس سلسلے میں دفاعی ردعمل کا اظہار کیا ہےاور یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولبا نے بھی اس رپورٹ کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل اگر روسی فوج کے خلاف اس طرح کی رپورٹ جاری کرتی تو یوکرینی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کا ردعمل کیا ایسا ہی ہوتا یا اس کا خیرمقدم کیا جا تا اور اسے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا۔