Aug ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۶:۳۹ Asia/Tehran
  • غزہ کے بارے میں سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختم

اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے ہونے والا سلامتی کونسل کا اجلاس مغربی ملکوں کی کھلی جانبداری کی وجہ سے کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔

غزہ کے خلاف عبوری صیہونی حکومت کی نئی جنگ کے بارے میں ، سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس منگل کی صبح اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں چین کی صدارت میں منعقد ہوا۔
مغربی ایشیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تور ونسلینڈ نے اجلاس کے آغاز میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے علاقوں خاص طور سے جنین کیمپ کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
تور ونسلینڈ کا کہنا تھا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی جاری رہنے کا اطمینان حاصل کرنے کی غرض سے فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی گزرگاہوں کی چھے روزہ بندش سے علاقے میں انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے اسرائیلی اقدامات کے نتیجے میں غزہ میں بحران پیدا ہوجانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کشیدگی نے غذائی اشیا اور دواؤں کی قلت میں اضافہ کیا ہے جبکہ جنگ بندی بدستور مخدوش بنی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے حق کا دعوی جتلا کر ہماری قوم کے خلاف اپنے ظالمانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل جسے اپنی سلامتی کا حق سمجھتا ہے وہ فلسطینیوں کے قتل عام کالائسنس بن گیا ہے۔
فلسطین کے سفیر نے کہا کہ غزہ پر بمباری اور صیہونی بستیوں کی توسیع کی اسرائیلی پالیسی میں کبھی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر جارحیت بلا جواز ہے اور اسرائیل میں ہونے والے انتخابات اس کی اصل وجہ ہیں۔
ریاض منصور نے کا کہنا تھا کہ عام شہریوں اور فلسطینی بچوں کو عالمی حمایت کی ضرورت ہے، انہوں نے دنیا کو ایٹمی طاقتوں اورغاصب حکام کے مقابلے میں فلسطینی خاندانوں کی حمایت کرنا چاہیے۔
فرانس کے نمائندے نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اسرائیل کی کھل کر حمایت کی اور دعوی کیا کہ علاقائی استحکام کو غزہ پر فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی اور محاصرہ ختم کرکے ہی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا گرین فیلڈ نے ، دہشت گرد صیہونی ریاست کے سب سے بڑے حامی کی طور پر، اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری میں بے گناہ فلسطینی عورتوں اور بچوں کے قتل عام کی مذمت کرنے کے بجائے، جہاد اسلامی کے جوابی راکٹ حملوں کی مذمت کی۔
آخرکار دو گھنٹے تک جاری رہنے والا یہ اجلاس بھی، بحران فلسطین کے بارے میں ہونے والے سلامتی کونسل کے دیگر اجلاسوں کی مانند، امریکہ ، مغربی ملکوں کی کھلی جانبداری کی وجہ سے کسی نتیجے پر پہنچنے بغیر ختم ہوگیا۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے جمعے کی شام غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ بمباری کی تھی جس میں کم سے کم پینتالیس فلسطینی شہید اور تین سو ساٹھ کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔
صیہونی جارحیت کے جواب میں فلسطینی مجاہدین نے بھی اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور راکٹ برسائے تھے جس کے بعد تل ابیب جنگ بندی پر مجبور ہوا۔

ٹیگس