Aug ۲۹, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۲ Asia/Tehran
  •  روس مخالف مغربی پابندیوں کی بعض یورپی ملکوں کی جانب سے مخالفت

ہنگری کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے بعض رکن ممالک جنگ یوکرین کے بہانے روس کے خلاف پابندیاں عائد کئے جانے کے سخت خلاف ہیں۔

ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو نے جنگ یوکرین کے بہانے روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں پر بعض رکن ملکوں کی مخالفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے تیل اور گیس کے شعبوں میں مزید پابندیاں عائد کئے جانے کے بارے میں حتی گفتگو تک کئے جانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

ہنگری کے وزیراعظم وکٹراوربن نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ مغرب کی روس مخالف پابندیاں یورپ کو سیاسی و اقتصادی طور پر مختلف مسائل و مشکلات سے دوچار کرچکی ہیں ۔

جنگ یوکرین کے بہانے روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں سے مغربی ملکوں کی معیشت پر خاصے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان ملکوں میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے بلکہ افراط زر میں بھی ریکارڈ توڑ اضافہ ہوگیا ہے۔

یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کے جواب میں روس نے بھی یورپی ملکوں کو جو روسی گیس سے بہت وابستہ بھی ہیں گیس کی فراہمی بہت محدود کردی اور روس نے جوابی بندشیں عائد کر دی ہیں۔

دریں اثنا یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے کہا ہے کہ جنگ یوکرین کی بنا پر روس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں سے یورپی یونین کو عنقریب کافی مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

روسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے کہا ہے کہ روس مخالف اقدامات یورپی یونین کے لئے بندشوں کا باعث بن رہے ہیں ۔ جوزف بورل نے کہا کہ ہم روس کے لئے اقتصادی مواقع محدود کر رہے ہیں جبکہ روسی معیشت جب تک تیل اور گیس سے وابستہ ہے اسے صرف ہماری ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اور اسے صرف اسی اعتبار سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ روس مخالف پابندیوں کی بدولت خود یورپی یوینین کو عنقریب مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا اثر نمایاں ہونا  بھی شروع ہو گیا  ہے جیسا کہ یورپی ملکوں میں گیس کی بڑھتی ہوئی قیمت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور قیمت مزید بڑھنے کا امکان بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا خاصطور سے ایسی حالت میں کہ موسم سرما کا وقت قریب آتا جا رہا ہے اور یورپی ملکوں میں تیل اور گیس کے تقاضے مستقل بڑھتے چلے جائیں گے۔

روس کے تیل اور گیس کے بائیکاٹ کے بارے میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے ایسی حالت میں منفی نتائج کی بابت انتباہ دیا ہے کہ مشرقی یورپ کے مختلف ملکوں منجملہ ہنگری، جمہوریہ چیک اور سلواکیہ نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ روس کے بائیکاٹ کے سخت خلاف ہیں اس لئے کہ وہ یورپ کے دیگر ملکوں کی مانند سمندر کے راستے تیل کا متبادل تلاش یا فراہم نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ مشرقی یوکرین کے علاقوں کے حکام کی درخواست کے بعد روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین نے امریکہ کے ساتھ مل کر روسی صدر سمیت روسی حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اقدام کیا اور ان ممالک نے روسی سرمایہ کاروں اور روسی کمپنیوں کے سرمائے ضبط کر لئے اور ان ممالک کا یہ اقدام خود ان کے لئے مستقبل میں خوش آئند ثابت نہیں ہو گا۔

ٹیگس