روسی فوج کی کارروائی میں یوکرینی فوج کا بھاری جانی و مالی نقصان
روس کی وزارت دفاع نے دعوی کیا ہے کہ روسی فوج کی ایک روزہ خصوصی فوجی کارروائی میں یوکرینی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔
یوکرین جنگ کو چھے مہینے ہوگئے لیکن اس جنگ کے عنقریب بند ہونے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں ۔ اس دوران روسی فوج کی جانب سے یوکرینی فوج کو پہنچنے والے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں نئے اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں ۔
روسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ منگل کو انجام پانے والی روسی فوج کی ایک روزہ خصوصی کارروائی میں بارہ سو سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پانچ یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے اس ایک روزہ خصوصی فوجی آپریشن میں یوکرینی فوج کے چوراسی ٹینک، چھیالیس عام فوجی اورسینتیس بکتر بند اور آٹھ منی ٹرک تباہ کئے ہیں ۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے یوکرین کے لئے فوجی تربیت کے مشن کے بارے میں یورپی یونین کے وزرائے دفاع کے درمیان ممکنہ مفاہمت کی خبر دی ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے پراگ میں یورپی یونین کے وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر کہا ہے کہ صورت حال انتہائی ابتر بنی ہوئی ہے ۔ جوزف بورل کا کہنا ہے کہ یورپ، یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے لئے وزرائے دفاع کی اس نشست میں فوجی تربیت کے مشن کے منصوبے کے بارے میں گفتگو کر رہا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے کہا کہ فوجی تربیت کے اس مشن کے بارے میں یورپی ملکوں کے وزرائے دفاع کی جانب سے مجموعی طور پر سیاسی مفاہمت کے حصول کی اشد ضرورت ہے۔ اس سے قبل جوزف بوریل نے کہا تھا کہ یہ بات منطقی نظر آتی ہے کہ جو جنگ اب تک جاری رہی ہے اسے مادی حمایت سے بھی زیادہ دوسری چیزوں کی ضرورت ہے جن میں فوجی تربیت اور فوج کی تعمیر نو کی ضرورت بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ یورپی ملکوں اور خاص طور سے امریکہ نے جنگ یوکرین میں روس کے خلاف پابندیاں عائد اور کیف کو مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کر کے نہ صرف یہ کہ جنگ یوکرین کا خاتمہ کرانے میں کوئی مدد و تعاون نہیں کیا بلکہ اس جنگ کی آگ کے شعلے زیادہ سے زیادہ بھڑکانے میں جو کچھ بھی ان سے کرتے بنا وہ انھوں نے انجام دیا تاکہ جنگ و خونریزی کا بازار مسلسل گرم رہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ روس نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یورپی ملکوں کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی صرف جنگ طویل ہونے کا باعث بنے گی جبکہ ماسکو نے خبردار بھی کیا ہے کہ روس، یوکرین کو فراہم کئے جانے والے ہتھیاروں کو بھی تباہ کرنے اور ان ہتھیاروں کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کرے گا۔