Sep ۲۹, ۲۰۲۲ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • روس پر شدید ترین پابندیاں عائد کریں گے: امریکہ

روس کی جانب سے دونباس میں ریفرینڈم کرائے جانے پر امریکی وزارت خارجہ نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں روس کے خلاف مزید اقدامات کئے جائیں گے۔

 رائیٹرز کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہوئے روس اور ان افراد نیز اداروں پر زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا جن کا ان کے بقول یوکرین پر قبضہ کرنے میں کردار رہا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے مشرق میں واقع دونباس علاقے میں ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج سامنے آگئے ہیں ۔ تیئیس سے ستائیس ستمبر تک ہونے والی پولنگ میں دونیسک کے نناوے فیصد سے زیادہ، لوہانسک کے ساڑھے اٹھانوے فیصد، زاپوریژیا کے تیرانوے فیصد سے زیادہ اور خرسون علاقے کے ستاسی فیصد عوام نے اپنے علاقوں کی روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

دریں اثنا امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ہیمارس میزائل سسٹم اور سیکڑوں فوجی گاڑیوں اور ڈرون طیاروں پر مشتمل، جنگی سازو سامان کی نئی کھیپ یوکرین کی جانب روانہ کی جا رہی ہے۔ ہتھیاروں کی اس نئی کھیپ کی مالیت ایک ارب دس کروڑ ڈالر بتائی گئی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں یوکرین بھیجے گئے امریکی میزائیلی سسٹم ہیمارس کی ناکامی کا انکشاف کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، ہیمارس کی پہلی کھیپ رواں سال کی تیئیس جون کو یوکرین پہنچی تھی تا کہ یوکرینی افواج اسے روس کے خلاف استعمال کر سکیں۔ اس وقت ایک وسیع تشہیراتی مہم کے ذریعے اسے یوکرینی افواج کے ایک مقبول سسٹم کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان میزائلوں کی افادیت کے امریکی پروپیگینڈے کے برخلاف، یوکرین کے فوجی کمانڈروں نے کہا ہے کہ ہیمارس سسٹم میدان جنگ میں ناقابل بھروسہ ثابت ہوچکے ہیں اور روسی افواج کی صفوں کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

دوسری جانب واشنگٹن میں ماسکو کے سفیر نے کہا ہے کہ ایٹمی جنگ میں جیت کسی کی بھی نہیں ہوتی لہذا اسے ہرگز شروع ہونا نہیں چاہئے۔

تاس نیوز ایجنسی کے مطابق، روس کے سفیر آناتولی آنتونوف نے کہا ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ ایسے ماہر نما افراد کا انٹرویو اور ان کے مضامین شایع کر رہے ہیں جنہیں نہ تو تاریخ کا علم ہے اور نہ ہی ان کے اندر موجودہ حالات کا صحیح تجزیہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔ روسی سفیر نے کہا کہ یہ افراد موجودہ حالات کا موازنہ کیریبیئن میزائلی بحران سے کرتے ہیں جو کہ ایک غلط قیاس ہے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ روس کے خلاف ایٹمی دھمکیوں کے سلسلے کا آغاز امریکہ کی جانب سے ہوا تھا۔

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی کہا ہے کہ واشنگٹن، غلط منظرکشی اور فریب کے ذریعے کشیدگی بڑھاکر ماسکو کو ایٹمی ہتھیار کے استعمال پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔

ٹیگس