برطانیہ میں 40 ہزار ریلوے کارکنوں کی ہڑتال، نظام نقل و حمل درہم برہم
برطانیہ کے ریلوے کے ہزاروں کارکنوں نے تنخواہوں کی صورتحال کے پیش نظر ہڑتال کردی۔
ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق، پندرہ ریلوے کمپنیوں پر مشتمل برطانیہ کی سب سے بڑی ریلوے مزدور یونین کی کال پر ہفتے کے روز ہونے والی ہڑتال میں دسیوں ہزار ریلوے ملازمین نے حصہ لیا۔
رپورٹ کے مطابق، چالیس ہزار کارکنوں کے ہڑتال کے نتیجے میں صرف برطانیہ بھر کی پچیس فیصد ٹرینوں نے خدمات پیش کیں ۔ ایمرجنسی ڈیوٹی کرنے والے ان کارکنوں نے بھی دیر سے کام شروع کیا اور قبل از وقت ڈیوٹی سے اٹھ گئے ۔
ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے پیش نظر ریلوے مسافرین سے کہا گیا تھا کہ اگر بہت ضروری نہ ہو تو ٹرین سے سفر نہ کریں۔ ہڑتال پر گئے ریلوے کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ مہنگائی کے مطابق، تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔
بتایا جا رہا ہے کہ گذشتہ سات دن میں برطانیہ کے ریلوے کارکن تیسری بار ہڑتال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ یونین کے نمائندوں اور وزارت نقل و حمل کے مابین اب تک کئی دور کے مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں ۔
تازہ سروے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ نقل و حمل کا نظام درہم برہم ہونے سے مشکلات کے باوجود برطانوی عوام نے ریلوے کارکنوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ چند مہینے کے دوران برطانیہ میں بنیادی ضروریات، ایندھن اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔
نئی وزیر اعظم لز ٹرس کی پالیسیوں کی ناکامی بھی منظر عام پر آگئی ہے جسے ماہرین، سرمایہ داروں کے حق میں اور عوام کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔