گودام خالی ہو رہے ہیں لیکن پھر بھی امریکہ یوکرین کو ہتھیار دے رہا ہے
وائٹ ہاؤس نے یوکرین کو مزید ہتھیاردینے کااعلان کیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ کریمیا کے پل کے دھماکے پر واشنگٹن نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
رائٹرز خبررساں ادارے کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی جانب سے اتوار کے روز ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں روس کے مقابلے میں کیف کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یوکرین میں امریکی ہتھیاروں کا استعمال اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ اس کی جگہ بھیجے جانے والے نئے ہتھیاروں کی ترسیل میں مشکلات آرہی ہیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس تعلق سے اسلحے کی قلت کے نتیجے میں مستقبل قریب میں کیف کی ضرورت کے مطابق اس تک ہتھیار پہنچانا ناممکن ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ گذشتہ چوبیس فروری کو شروع ہوا تھا اور اس وقت سے اب تک امریکہ نے یوکرین کو سولہ ارب اسّی کروڑ ڈالر کی مالیت کا ہتھیار فراہم کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ روسی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدیدار ایلکسی پولیشچوک نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ روس اپنی ریڈلائنیں واضح کرچکا ہے اور کیف کو دور تک مار کرنے والے ترقی یافتہ ہتھیاروں کی ممکنہ فراہمی ماسکو کی ریڈلائنوں کو عبور کرنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ کیف کو لانگ رینج میزائل فراہم کرنے کے مقابلے میں روس بھی مناسب تدبیریں اپنا چکا ہے جس کا اعلان ضرورت پڑنے پر کیا جائے گا ۔ ایلکسی پولیشچوک نے کہا کہ روس کے پاس ان تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کے ضروری وسائل موجود ہیں ۔
دوسری جانب امریکہ کے سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اعلی عہدیدار مارک کینسیئن نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ میں اسلحے کے گودام بعض ہتھیاروں سے خالی ہو رہے ہیں اور ان کو پھر سے بھرنے کے لئے طویل عرصہ درکار ہے۔ ہیمارس اور جیولن جیسے اینٹی ٹینک ہتھیار یوکرین کی جنگ میں امریکی مداخلت کا واضح نمونہ ہیں جنہیں روس کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔