Oct ۲۴, ۲۰۲۲ ۱۷:۲۳ Asia/Tehran
  • مغرب نے یمن کے گیس کے ذخیروں پر نظریں گاڑ رکھی ہیں

یورپ توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے جس سے نجات حاصل کرنے کے لئے وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے یمن کا تیل اور گیس لینے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ یمن کے تیل اور گیس سے مالا مال علاقوں پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی افواج نے قبضہ کررکھا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ یورپی ممالک بالخصوص جرمنی اور فرانس، یمن سے گیس درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ذخائر پر ریاض اور ابوظہبی کا قبضہ ہے اور یمنیوں کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اور امارات کی تشکیل یافتہ نام نہاد یمنی حکومتی کونسل، امارات کے ذریعے یورپ کو گیس برآمد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اسی مقصد سے، مذکورہ کونسل کے لیڈر رشاد العلیمی نے گذشتہ دنوں برلن کا دورہ کیا جہاں باخبر ذرائع کے مطابق، یمن سے، جرمنی کے لئے گیس بھیجنے پر اتفاق ہوا۔ اسی کے ساتھ بعض دوسرے ذرائع نے بھی جرمنی اور امارات کے مابین یمن کی گیس برآمد کرنے پر مفاہمت کی خبر دی ہے ۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کو بدترین اقتصادی، معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کے کرائے کے فوجیوں نے صوبہ شبوہ پر قبضہ کرکے، یمن کے گیس کے ذخائر کی لوٹ مار کا انتظام کیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں یورپ کی کھلی مداخلت اور امریکا کے ساتھ مل کر جنگ کو وسیع تر کرنے اور شعلہ ور رکھنے کی اس کی کوششوں کے نتیجے میں اس وقت خود یورپ اقتصادی، معاشی اور توانائی کے بحران اور عدم استحکام سے دوچار ہوگیا ہے۔

یورپ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مدد سے یمن کی گیس لے جانے کی کوشش کررہا ہے اور جارح اتحاد کو مذکورہ دونوں اہم ممالک یمنی عوام کی قدرتی دولت و ثروت کی غارتگری میں یورپ کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں ۔یمن کے وزیر دفاع نے بھی کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات منظم طریقے سے یمن کے گیس کے ذخیروں کو لوٹ کر اسے یورپ کو برآمد کر رہا ہےلیکن یمن نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر اطلاعات ضیف اللہ شامی نے خبردار کیا ہے کہ ایسی حالت میں کہ جب یمنی عوام کو ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے، یورپ یا کسی دوسرے خطے کو گیس برآمد کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔

اعداد و شمار کے مطابق، یمن کے تیل کے قدرتی ذخیروں کا حجم تقریبا بارہ ارب بیرل اور گیس کے ذخائر اٹھارہ کھرب مکعب فٹ پر مشتمل ہیں،  یمن کو غریب ترین عرب ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یمن میں ایل این جی کی پیداوار کا ایک منصوبہ تیار کیا گیا تھا کہ جس پر عمل ہونے کی صورت میں آئندہ تیس سال کے دوران یمن کو تیس سے پچاس ارب ڈالر کی آمدنی حاصل ہوتی، لیکن جارح سعودی اماراتی اتحاد نے نہ صرف  یہ کہ اس منصوبے کو آگے بڑھنے نہیں دیا، بلکہ یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرکے لوٹ مار شروع کردی۔

یمن کے وزیر پیٹرولیم احمد دارس نے گذشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ سن دو ہزار اٹھارہ سے اب تک سعودی جارح اتحاد اور ان کے کرائے کے فوجیوں نے یمن کے تیرہ کروڑ بیرل خام تیل کو لوٹا ہے جس کی مالیت نو ارب ڈالر سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد مغربی ممالک کو ایندھن بالخصوص گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے اور درپیش موسم سرما کو پار کرنے اور سماجی مسائل سے بچنے کے لئے وہ دنیا بھر میں حیران و پریشاں نظر آرہے ہیں۔

ٹیگس