Nov ۱۱, ۲۰۲۲ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
  • مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، روسی وزارت خارجہ

روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ماسکو زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

ماسکو میں ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا کا کہنا تھا کہ ہم کبھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے ۔ انہوں نے کہا کہ روس زمینی حقائق کی بنیاد پر یوکرین کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے لیے اب بھی آمادہ ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جرمن عہدیداروں کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے بارے میں ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ 
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے جرمنی کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جرمن حکومت امن کے حصول کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالنے کے بجائے، بحرانی علاقوں میں اسلحہ کی فراہمی پر پابندی کے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیف کو مسلسل ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔ 
انہوں نے امریکا کے اس دعوے کو کذب محض قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ شمالی کوریا نے جنگ یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ہتھیار فراہم کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعوی اس قدر بے بنیاد ہے کہ اس پر بات بھی نہیں کی جاسکتی۔ 
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی مندوب نے یہ دعوی شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کا بہانہ بنانے کی غرض سے کیا ہے۔
مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ نے نہ صرف یہ کہ جنگ یوکرین کے خاتمے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا بلکہ روس کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے پابندیوں میں اضافہ اور یوکرین کو ہرقسم کے ہلکے اور بھاری ہتھیار فراہم کرکے اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کی نئی کھیپ روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چار سو میلن ڈالر مالیت کی اس فوجی امداد میں ہاک میزائل اور ایونجر ایئر ڈیفنس سسٹم شامل ہیں۔
برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے بھی یوکرین کی حمایت جاری رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایک ہزار میزائل یوکرین بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ 

ٹیگس