روس کو امن مذاکرات میں دلچسپی نہیں، یوکرین کادعوی
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولبا نے دعوی کیا ہے کہ روس امن مذاکرات میں دلچسپی نہیں لے رہا۔
روس کی امن مذاکرات میں واپسی سے متعلق خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولبا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہم کریں گے کب اور کیسے روس کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
انہوں نے اس بارے میں سامنے آنے والی میڈیا رپورٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بارے میں کوئی فیصلہ کیف کی موجودگی کے بغیر ممکن نہیں ۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی جانب سے حقیقی اقدامات کی صورت ہی میں امن کے حصول کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔ انہوں نے امن مذاکرات کو یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر حملے بند کرنے، روسی فوج کے انخلا اور تمام قیدیوں کی واپسی سے مشروط کیا۔
دیمتری کولبا نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے روسی حکام میں ان معاملات پر بات چیت کا رجحان دکھائی نہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں جنگ کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے حکومت یوکرین کو امن مذاکرات میں تعطل کا اصل ذمہ دار قرار دیا تھا۔
روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات گزشتہ ماہ مارچ سے تعلطل کا شکار ہیں۔
روسی صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں یوکرین نے مذاکرات کے دوران امن سمجھوتہ قبول کرنے سے انکار امریکی دباؤ میں آکر کیا تھا۔
اکثرمبصرین کا خیال ہے کہ جنگ یوکرین کو شعلہ ور رکھنے میں امریکا اور یورپ بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں ۔ یورپ نے امریکا کی پیروی میں یوکرین کی اسلحہ جاتی مدد کرنے کے علاوہ روس کے خلاف پابندیاں بھی لگائی ہیں جس پر روس نے جوابی اقدامات پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔
روس کی سرکاری گیس کمپنی گاز پروم نے کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں مغربی یورپ کے لیے کیس کی برآمدات میں کمی کرنے والی ہے۔
گیس پروم کا کہنا ہے کہ حکومت یوکرین مولداویہ کے لیے جانے والی گیس پائپ لائن سےگیس چرا کر استعمال کر رہی ہے۔
روس کے اس اقدام کے بعد یورپ میں گیس کی قیمتوں میں آٹھ فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔